سرینگر// 1931-32 کے شہدائے کشمیر کی عظیم شہادتوں کی بدولت ہی ریاست کو صحافت اور پریس پلیٹ فارم کی آزادی نصیب ہوئی۔ اس بات کااظہار نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ نے پریس کی آزادی کے عالمی دن کے موقعہ پراپنے ایک پیغام میں کیا۔اُنہوں نے کہا کہ صحافت کی آزادی کو فروغ دینے کیلئے مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے بیش بہا اور ناقابل فراموش مسائل اور مشکلات جھیلے حتیٰ کہ اِس سلسلے میں مرحوم اور اُن کے ساتھیوں کو زندان میں زندگی کے ایام کاٹنے پڑے جو تاریخ ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ صحافت سے تعلق رکھنے والے قلمکار اور دانشور حضرات کو معلوم ہوگا کہ ریاست میں پریس پلیٹ فارم کی آزادی اور آزاد صحافت کیلئے نیشنل کانفرنس کا کیا رول ہے۔اُنہوں نے کہا کہ 1996ء میں نیشنل کانفرنس نے حکومت سنبھالنے کے ساتھ ہی تباہ شدہ ڈھانچے کو پٹری پر واپس لانے کے ساتھ ساتھ اخبارات کی اشاعت بحال کروائی اور پریس پلیٹ فارم کی آزادی میں نئی روح ڈالدی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ گذشتہ برسوں کے دوران صحافت کی آزادی ایک بار پھر سلب کردی گئی ہے اور یہاں کے ذرائع ابلاغ کو سچ بولنے اور لکھنے کی اجازت نہیں، جو کوئی بھی سچ لکھتا ہے اُس پرسخت نوعیت کے کیس درج کئے جاتے ہیں، حد تو یہ ہے کہ موجودہ دور میں سڑک ، بجلی اور پینے کے پانی سے متعلق خبریں بھی حکمرانوں کو راس نہیں آتی ہیں اور حکومت نے غیر اعلانیہ طور پر تعمیری نکتہ چینی پر بھی قدغن لگا کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خطرناک رجحان اور اس رجحان کا جتنی جلدی قلع قمع کیاجائے ،کم ہے کیونکہ آزادی صحافت جمہوری کی بنیاد ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بہت بڑی مسرت کی بات ہے کہ ریاست میں رہائش پذیر بہت سارے نوجوان لکھنے کا شوق رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اِس دولت سے نوازا ہے جو قوم کیلئے فخر کی بات ہے مگر اُن پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قوم کی بھلائی اور تاریخی واقعات کو بہتر اور صحیح ڈھنگ میں ہی پیش کریں ۔ اُنہوں نے کہا کہ صحافت ایک باعزت پیشہ ہی نہیں بلکہ خدمت خلق کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق اور ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے بھی پریس پلیٹ فارم کی آزادی کے دن پر اپنے پیغام میں صحافت کو عوام کی شہ رَگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے جائز مطالبات حکام تک پہنچانے کیلئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صحافی برادری غریب اور نادار لوگوں کے تئیں نیک ارادے رکھتے ہیں اور اُن کو آرام پہنچانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جموں وکشمیر کے صحافیوں کو درپیش موجودہ چیلنجوں سے بخوبی واقف ہیں اور اُمید کرتے ہیں جلد ہی ڈر کا یہ ماحول ختم ہوجائے گا۔