آدھار کارڈ کے بغیر صارفین کو بھی راشن فراہم کیا جائے

سرینگر//صارفین کو صرف آدھار کارڈ کی بنیاد پر راشن فراہم کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امور صارفین و عوامی تقسیم کاری ایمپلائز ایسو سی ایشن نے دعویٰ کیا  ہے کہ سرینگر میں صرف64فیصد آبادی کے پاس ادھار کارڑ موجود ہیں۔ سرینگر میں محکمہ خوراک و رسدات و امور صارفین کے دفتر میں ہفتہ کو پریس کانفرنس میں ایسو سی ایشن کے صدر اعجاز خان نے کہا،’’سری نگر میں صرف 64فیصد آبادی کے پاس آدھار کارڈ ہیں۔‘‘انہوں نے لیفٹنٹ گورنر ، محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے کمشنر اور ڈائریکٹر سے اپیل کی کہ وہ تب تک آدھار کارڈ کے بغیر صارفین کو بھی راشن فراہم کریں جب تک انہیں یہ کارڈ فراہم نہیں ہوتے۔انہوں نے مزید مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ، معاملہ حل ہونے تک محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری آدھار کارڈ کے ایک اہلکار کو سیلز سنٹر میں تعینات کیا کریں۔ انہوں نے ڈائریکٹر سے اپیل کی کہ وہ آن لائن فروخت کے دوران ان مسائل کو دور کریں جن کا سامنا ملازمین کو کرنا پڑتا ہے۔ اعجاز خان نے کہا کہ’’ سی اے پی ڈی ایمپلائز ایسوسی ایشن‘‘ ان مطالبات کو پورا کرنے کے لئے جموں میں اعلی حکام سے ملاقات کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بغیر کسی تاخیر کے محکمہ کو دوبارہ منظم کیا جائے۔خان نے کہا کہ ہمیں ایک جگہ سے دوسرے مقام پر راشن کی تقسیم کے دوران ضائع ہونے والے راشن کا متبادل فراہم کیا جانا چاہے ،جبکہ ان لوڈنگ(گاڑیوں سے راشن کو اتارنا) چارجز کو 200 سے600 روپے تک بڑھایا جانا چاہئے۔ خان نے کہا کہ اسٹور کیپر اور اسسٹنٹ اسٹور کیپر ایک ہی کام کرتے ہیں لہذا انہیں مساوی تنخواہ دی جانی چاہئے اور اسی گریڈ میں آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا’’جموں کے اسٹور کیپرز اور اسسٹنٹ اسٹور کیپروں کو مساوی تنخواہ ملتی ہے اور برابر گریڈ میں ہوتے ہیں لیکن کشمیر میں ایسا نہیں ہے۔ اعجاز خان نے کہا کہ یہاں روزانہ مزدوری کرنے والے مزدوروں کی تنخواہ پچھلے25 ماہ سے زیر التوا ہیںاوران کی اجرت واگزارکی جانی چاہئے۔ پریس کانفرنس میں سی اے پی ڈی ایمپلائز ایسو سی ایشن کے ترجمان عبدالقیوم گلا بھی موجود تھے۔