سرینگر//وادی کے اکثر دیہات کے زمیندار اور کاشت کار آبپاشی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشانِ حال ہیں، دھان کی پنیری لگانے کیلئے کھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے اور حکومتی سطح پر اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کئے جارہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے رکن پارلیمان جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے عشمقام، ریشی کوہلی بل، سیر ہمدان، پہلگام اور نٹی پورہ سنگم سے آئے ہوئے عوامی وفود کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ وفود نے رکن پارلیمان کو اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کو درپیش مسائل مشکلات سے آگاہ کیا اور خصوصی طور پر سڑکوں کی خستہ حالی، کھیتوں کیلئے آبپاشی سہولیات اور پینے کے پانی کی قلت کے معاملات بھی اُجاگر کئے۔ حسنین مسعودی نے وفد سے کہا کہ نیشنل کانفرنس کئی ماہ سے بار بار حکومت کی توجہ آبپاشی سہولیات کی عدم دستیابی کی جانب مرکوز کرائی رہی ہے، لیکن بدقسمتی سے افسرشاہی نظام میں کسی کے کانوں کو جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لفٹ ایری گیشن پمپ عرصہ دراز سے بے کار پڑے ہیں، کئی برسوں سے آبپاشی کوہلوں اور نہروں کی صفائی نہیں کی گئی ہے ، جس کی وجہ سے کھیتوں کو آبپاشی سہولیات میسر نہیں ہورہی ہیں اور بیشتر مقامات پر دھان کی پنیری خراب ہونے کا احتمال ہے۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ یہی صورتحال پینے کے پانی کی ہے اور چاروں طرف عوام پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی خستہ حالی سے بھی لوگ پریشان حال ہیں اور حکومت سڑکوں کی فوری تعمیرو ترقی میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔ مسعودی نے اس موقعے پر جنوبی کشمیر کے 4ضلع ترقیاتی کمشنروں اور ڈائریکٹر ایگریکلچر سے رابطہ کرکے زمینداروں کو آبپاشی سہولیات میسر رکھنے کیساتھ ساتھ دیگر مسائل اور مشکلات کا ازالہ کرنے پر بھی زور دیا۔ ایک وفد کی قیادت معروف گجر لیڈر حاجی بشیر احمد کررہے تھے۔