آبادی کاتناسب بگاڑنے کی فسطائی کوشش

سرینگر//کشمیر سینٹر فارسوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیزنے مرکزی حکومت کو متنبہ کیاکہ وہ جموں کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کیلئے اپنے فرقہ وارانہ اور فسطائی خیالات کوآزمانے کی کوشش نہ کرے ورنہ اُسے لوگوں کے قہر کا سامنا کرنا ہوگا۔سول سوسائٹی گروپ کی ایک میٹنگ میں ممبران نے ان اطلاعات جن کے مطابق وزیراعظم کے دفتر میں ریاست جموں کشمیر کوتین حصوں میں تقسیم کرنے کاعمل جاری ہے تاکہ ریاست کا سیاسی نقشہ تبدیل کیا جائے ،پرغورکیاگیا۔اس خیال کو بے دماغ اختراع سے تعبیر کرتے ہوئے ممبران نے کہا کہ اس کا کوئی اخلاقی،قانونی یاآئینی جواز نہیں ہے اور ایسی کسی بھی کارروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گااور اس کیلئے ہرقسم کی قربانی دی جائے گی۔ ممبران نے اس خیال کے پیچھے کارفرما ئوں کو یاددلایا کہ جموں کشمیر میں80 فیصد مسلمان ہیں جو222236مربع کلومیٹررقبہ پر پھیلی اس سے پہلی کی ریاست کے پانچ خطوں میں آباد ہیں۔ریاست کی تقدیر اور جغرافعیہ کا فیصلہ ریاست کے لوگ کریں گے جب انہیں حق رائے دہی کا موقعہ دیا جائیگاجس کا وعدہ بھارت اورپاکستان نے کیا ہے اور جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دے چکی ہے ۔ تاہم ممبرا ن نے کہا کہ وہ ان اطلاعات کو بھارتی حکومت کے ماضی کے ریکارڈکو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصاً موجودہ حکومت ،جس نے ریاست میں ایک جانبدار شخص کو گورنر تعینات کیا ہے اور جس نے کرسی سنبھالنے کے فوراًبعد سے ہی ریاست کے آئین کو ختم کرنے کے اقدام کئے ،کو یونہی نہیں لے سکتی ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ایک طرف نئے فسطائی خیالات سے حقیقی مسئلہ کشمیر کو دھندلابنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور دوسری طرف سپریم کورٹ کی طرف سے بھارتی آئین کی دفعہ35Aکوکالعدم قرار دینے کی تلوار لوگوں کے سروں پر لٹکائے رکھی گئی ہے تاکہ انہیں خوفزدہ کیاجائے۔حکومت کو جاننا چاہیے کہ اپنے حقوق کی حفاظت کیلئے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ریاست کے کونے کونے سے مردوزن وبچے بزرگ سڑکوں پر آکرقربانیاں دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ کشمیرسینٹر فارسوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دوروزہ بندھ کال کی بھی حمایت کی ہے ۔