بلا شبہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ مختلف معلومات کے لیے ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے، انسان مختصر وقت کے اندر جہاں دینی، علمی، اقتصادی اور سیاسی معلومات تک رسائی حاصل کرتا ہے وہیںحالاتِ حاضرہ سے بھی واقفیت حاصل کرتا ہے۔ اس کے توسط سے دینی اور عصری اداروں میں دفتری کاموں کے اندر سہولت اور آپس میں معلومات کے تبادلے سے متعلق بھی کافی آسانیاں پیدا ہوچکی ہیں۔گویاانٹر نیٹ مختلف میدانوں کے اندر انسان کے لیے بے شمار سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دورِ حاضر میں بے شمار لوگ، جن میں چھوٹے بڑے، مردوعورت، مال دار وغریب، پرہیزگار اور آزاد خیال ہر قسم کے لوگ کسی نہ کسی حد تک اس سے منسلک ہیں۔البتہ ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر فریفتہ ہونے والے اکثر لوگ اس کے نقصانات اور اُس کے منفی گوشوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کرتےہیں، جس کی وجہ سے وہ آہستہ آہستہ مختلف دینی، دنیاوی، جسمانی اور نفسیاتی مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔انٹرنیٹ کا پہلا نقصان یہ ہے کہ وہ بے حیائی وعریانیت پھیلانے، فسق وفجور کے مناظر پیش کرنے کا سب سے بنیادی اور سستا ذریعہ بنا ہوا ہے، اس کے ذریعہ اخلاقی ودینی تباہی، نوجوان مرد وخواتین کی بے راہ روی وگم راہی، شروفساد کی وادیوں میں ان کی ہلاکت اور اسلامی اقدار وپاکیزہ روایات سے ان کی لاتعلقی عام ہوتی جارہی ہے۔
کئی سارے نوجوان لڑکے اورلڑکیاں اس انٹرنیٹ کے توسط سےمختلف جعلسازوں اور شیطان صفت افراد کے جھانسوں میں آکر اپنے لئے بدنامی ،ذلالت اور رُسوائی کے وہ سامان پیدا کرچکے ہیںکہ جن سے انہیں نہ صرف دنیا میںنقصان اٹھانا پڑتا ہے بلکہ آخرت کے لئے بھی وہ خسارےکا شکار ہورہے ہیں۔انٹر نیٹ سے منسلک اکثر لوگوں کے قیمتی اوقات ا س کے استعمال کی وجہ سے ضائع ہوجاتے ہیں،وہ گھنٹوں تک بے حس وحرکت ہوکر اس کی اسکرین پر نظریں جماکربیٹھتے ہیں اور غیر ضروری و نقصان دہ اُمور کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں،جس سے اُن کی بینائی بھی متاثر ہورہی اورذہنی دبائو کابھی شکار ہورہے ہیں ۔ طلباء اور طالبات بھی انٹر نیٹ کے کثرتِ استعمال سے تعلیمی میدان میں کافی پیچھے رہ جاتے ہیں۔ پڑھنے اور مطالعہ کرنے سے اُن کا تعلق کمزورپڑگیاہے،اسکے استعمال سے اولاد و والدین، میاں بیوی اور دیگر قریبی رشتہ داروں کے درمیان دوریاں پیدا ہورہی ہیں،اُن کے آپس کے حقوق متاثر ہوکربُرائیاں جنم لے رہی ہیںیہاں تک کہ رشتے بکھر جانے کے بعد رشتےٹوٹنے تک بھی بات پہنچ جاتی ہے۔ بغور جائزہ لیا جائے تو خاندانی جھگڑے، قریبی رشتہ داروں اور میاں بیوی کے درمیان تلخیاں اور دوریاں پیدا ہونےکی ایک اہم وجہ انٹرنیٹ کا غلط استعمال بھی دکھائی دے رہا ہے۔انٹرنیٹ کے ذریعے دینی ودنیوی موضوعات سے متعلق بڑے پیمانے پر غلط معلومات کی اشاعت کا کام بھی کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیدا کرنے، ان کے عقائد کو بگاڑنے اور اپنے باطل عقائد ونظریات کو پھیلانے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔ خود مسلمانوں میں سے بعض کم علم یا باطل افکار کے حامل لوگ تفسیر وحدیث وفقہ اور دیگر دینی علوم سے متعلق ایسی غلط معلومات انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلاتے ہیں جنھیں درست سمجھ کر ایک عام مسلمان دینی موضوعات سے متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔اس لئےوالدین اور سرپرستوں کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد اور بچوں کو انٹرنیٹ کے نقصانات اور منفی گوشوں سے اچھی طرح آگاہ کریں اور اُنہیں حتی الوسع انٹرنیٹ سے دور رہنے اور اس کے نقصانات سے بچنے کی تلقین کریں اور ان کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کریں، ان کو اس طرح آزاد ہرگز نہ چھوڑیں کہ وہ جو چاہیں کریں، تاکہ وہ شر وفساد کی خطرناک اور ہلاکت خیز پہلوئوںسے محفوظ رہیں۔ ہر مسلمان کےلئے یہ ضروری ہے کہ ان تمام حقوق کا خیال رکھے اور اپنا نظام الاوقات اس طرح بنائے کہ حقوق اللہ اور حقوق العبادسب کے سب اپنے اپنے اوقات میں ادا ہوتے رہیں اور انٹرنیٹ کے بے جا استعمال سے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں اور نہ ہی اپنی صحت کو برباد کریں۔