سرینگر/جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے جمعہ کو اُمید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اُس آرڈر پر نظر ثانی کرائے گا جس کے ذریعے تحقیقاتی ایجنسیوں کو بے پناہ اختیارات دئے گئے ہیں اور جس کے ذریعے اُنہیں کسی بھی کمپیوٹر تک رسائی حاصل ہوگی یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے جج بھی اس ذمرے میں لائے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے دس حفاظتی اور سراغرساں ایجنسیوں کو کمپیوٹر مانیٹرنگ، انٹرسیپشن اور کسی بھی قسم کی انفارمیشن تک رسائی کیلئے مامور کیا ہے۔
ان ایجنسیوں میں انٹلی جنس بیورو (آئی بی)،نارکوٹکس کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹلی جنس، سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن، کیبنٹ سیکریٹریٹ (را)،ڈائریکٹوریٹ آف سگنل انٹلی جنس(صرف جموں کشمیر، شمال مشترق اور آسام) اور کمشنر آف پولیس، دلی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں ایک نوٹفکیشن 20دسمبرکو جاری کی گئی ہے۔