اوڑی کے 96دیہات کیلئے صرف ایک فائر ٹنڈر گاڑی دستیاب

بارہمولہ //96 گائوں پر مشتمل سرحدی قصبہ اوڑی میں صرف ایک فائر اسٹیشن دستیاب ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ قصبہ میں آگ کی وارداتوں کو روکنے میں کافی دوشواریاں آرہی ہیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق قصبہ اوڑی میں آگ کے ورداتیں اکثر پیش آتی ہیں مگر بدقسمتی سے سرکار قصبہ میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروس اسٹیشن کے ڈھانچے کو وسعت دینے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔ اگر چہ اوڑی کے مین مارکیٹ میں ایک فائر اسٹیشن  قائم ہے لیکن مذکوہ اسٹیشن میں صرف ایک فائر ٹنڈ گاڑی دستیاب ہے بلا ایک فائر ٹنڈر 96 دیہات کیلئے کیسے کافی اور موثرہوسکتا ہے ۔واضح رہے کہ تحصیل اوڑی 47 ریونیو دیہات پر مشتمل ہے جس میں مہرہ سے کمان پوسٹ ،کمل کوٹ سے گھر کوٹ اور چرنڈہ سے لچھی پورہ کے گائوں شامل ہیں اور اس طرح کئی دیہات اوڑی مین ٹاون سے پیس سے تیس کلو میٹر دور ہیں ۔اسی طرح تحصیل بونیار 49 دیہات پر مشتمل ہیں ۔جس سے اندزہ لگایا جاسکتاہے کہ اتنے بڑے علاقے کیلئے صرف ایک فائر ٹنڈر گاڑی مصیبت کے وقت کتنا کام آسکتی ہے ۔ایک مقامی شہری ریاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر چہ سرکار نے چند سال قبل اعلان کیا تھا کہ بونیار میں ایک فائر اسٹیشن قائم کیا جائے گا تاہم وہ صرف اعلان تک ہی محدود رہا ہے ۔اور حقیقت میں آج تک اس معاملے میںسرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں لچھی پورہ گائوں میں بھیانک آگ کی وجہ سے کئی مکانات کے علاوہ مال مویشی بھی جھلس گئے تھے جس کے بعد بھی  اس مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس سلسلے میں ڈیویژنل فائر اینڈ ایمر جنسی آفیسر بارہمولہ فاروق احمد لون نے اس بات کو تسلیم کیا کہ قصبہ اوڑی میں صرف ایک فائر ٹنڈر گاڑی دستیاب ہے، جس میں صرف 7500 لیٹر پانی دستیاب رکھ سکتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ کبھی کھبی اُن کو اوڑی میں آگ بجھانے کیلئے 55 کلو میٹر دور بارہمولہ سے فائر ٹنڈر گاڑیاں بھیجنی پڑتی ہیں تاکہ آگ پر قابو پایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ سرکار نے اس سلسلے میں بونیار اور شیری کے مقام پر دو فائر اسٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور جونہی ہمیںسرکار کی طرف سے کوئی حکم نامہ پہنچے گا تو ان علاقوں میں فوری طور فائر اسٹیشن قایم کریں گے ۔