اوڑی+پونچھ//وادی میں کشیدہ صورتحال کے باوجود اوڑی اور کارونِ امن بس سروس پھر سے شروع ہوگئی۔سرینگر سے مظفر آباد کے درمیان ہفتہ وار چلنے والی کارونِ امن بس سروس پچھلے ہفتے معطل کی گئی تھی۔لیکن کل سوموار کو مقررہ دن پر اسے دوبارہ بحال کیا گیا۔بس میںسرینگر سے مظفر آباد کے لئے کل 5 مسافر روانہ ہوئے جو یہاں پر اپنے رشتے داروں کو ملنے کے بعد واپس اپنے گھروں کو واپس چلے گئے تاہم یہاں سے آج کوئی بھی نیا مسافر اْس پارنہیں گیا۔ مظفر آباد سے سرینگر 8 مسافر پہنچے جن میں7 مسافر ایسے تھے ،جو مظفر آباد میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے اور ایک مہمان مظفر آباد سے یہاں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے آیا۔ ادھر پونچھ راولاکوٹ راہ ملن ہفتہ وار بس سروس ایک ہفتہ کے تعطل کے بعد بحال کردی گئی جس دوران 17مسافروںنے حد متارکہ کے آرپار کا سفر کیا۔واضح رہے کہ پلوامہ فدائین حملے کے بعد ہندوپاک کے درمیان پید اہونے والی کشیدگی کے باعث راہ ملن بس سروس کو ملتوی کرکے مسافروں کو واپس بھیج دیاگیاتھاتاہم ایک ہفتے بعد پیر کے روز یہ سلسلہ پھر سے بحال ہوگیا۔اس دوران تجارت بھی کچھ عرصہ بند رہی تھی جسے جمعرات کو بحال کیا گیا ۔پیر کو سپورٹس سٹیڈیم پونچھ سے راولاکوٹ کو روانہ ہوئی بس سے 13 مسافر پاکستانی زیر انتظام کشمیر کیلئے روانہ ہوئے جن میں سے 10 مسافر پونچھ میں رہ رہے اپنے رشتے داروں سے ملاقات کے بعد واپس وطن لوٹ گئے جبکہ دو نئے مسافر پونچھ سے راولاکوٹ میں مقیم رشتہ داروں سے ملاقات کوروانہ ہوئے ہیں۔ اسی طرح پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے راولا کوٹ سے سپورٹس سٹیڈیم پونچھ میں پہنچی بس کے ذریعہ 4 مسافر پہنچے جو سبھی پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے راولا کوٹ میں رہنے والے رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد اپنے وطن لوٹ آئے ۔اس بار پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے راولا کوٹ سے کوئی بھی نیا مسافر پونچھ میں رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کے لئے نہیں آیا۔پونچھ میں رہنے والے رشتے داروں سے ملاقات کے بعد واپس جارہے ایک مسافر منیر حسین نے کہا کہ ہندوپاک حکومتوں کو اپنے معاملات میز پربیٹھ کر حل کرنا چاہیے اور جنگ و جدل سے تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیںہوگا۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے امن کا پیغام دینے والی اس بس سروس کو متاثر کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔انچارج کسٹوڈین چکاں دا باغ ٹریڈ سینٹرجہانگیر خان نے بتایا کہ آر پار بس سروس کو بحال کردیاگیاہے اور یہ پرامن طریقہ سے سرحد کے آر پار ہوئی ۔