اوڑی، نگروٹہ اور سنجوان کیمپوں کے انچارج 3فوجی کمانڈر

نئی دہلی //مرکزی حکومت نے اس بات کا ارادہ ظاہر کیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں اُن 3فوجی ہیڈکوارٹروں کے انچارج افسران کو جبری طور ریٹائر کر کے گھر بھیج دیا جائے جہاں جنگجوئوں نے حملے کئے تھے۔ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوڑی بریگیڈ، سنجوان ملٹری کیمپ اور نگروٹہ فوجی ہیڈکوارٹر کے انچارجوں کو ممکنہ طور پر ’گھر بھیجا جائیگا‘، جہاں پچھلے ادوار میں جنگجوئوں نے حملے کئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی سرکار نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ سیکورٹی خامی کے مدنظر سنیئر فوجی قیادت کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت نے اپنی سفارشات فوج کو بھیج دی ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ جس وقت یہ حملے ہوئے تھے، اُس وقت جو بھی افسران ان تینوں فوجی کیمپوں کے انچارج تھے، وہ خود ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے استعفیٰ پیش کر کے گھر چلے جائیں، تاہم انہیں وہ تمام مراعات دیئے جائیں گے جو کسی افسر کو ریٹائرمنٹ پر دیئے جاتے ہیں۔ایک اعلیٰ افسر نے کہا ’’ فوج سے کہا گیا تھا کہ جونہی نئی حکومت اقتدار سنبھالے تو ایسے افسران خود مستعفی ہوجائیں۔واضح رہے کہ2016  میںاوڑی  اور نگروٹہ میں ، جبکہ 2018میں سنجوان کیمپ پر حملے ہوئے تھے جن میں کل ملا کر 36فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے فوجی ترجمان نے اس ضمن میں کہا کہ انہیں کوئی معلومات حاصل نہیں ہیں۔اوڑی حملے کے بعد فوج کی جانب سے کی گئی انکوائری میں سیکورٹی خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جیسے کہ فوجیوں کو خیموںمیں رکھا گیا تھا جبکہ محفوظ شیلٹر دستیاب تھے۔اسکے علاوہ یہ بھی کہ جنگجوئوں کی طرف سے ممکنہ حملے کا اطلاع پہلے ہی دی گئی تھی۔نگروٹہ اور سنجوان کیمپوںپر حملوںکی تحقیقات کے دوران بھی سیکورٹی میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔فوج کے ایک اعلیٰ آفیسر کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ تجویز کوئی نئی نہیں کیونکہ پہلے بھی اسی طرح کی تجاویز دی گئیں تھیں تاہم فوج نے انکی مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ اگر فوجی کمانڈروں کو جواب دہ بنایا جائیگا تو جنگجوئوں کیخلاف آپریشن اثر انداز ہونگے، اتنا ہی نہیں بلکہ کمانڈ اتھارٹی پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیشک نئی حکومت اس طرح کا اقدام اٹھانا چاہ رہی ہے لیکن فوجی قیادت اس قسم کی کسی بھی کارروائی کیخلاف ہے۔