اولڈ ایج ہوم کولگام | 25افراد درج ، ایک خاتون بھی شامل جن بھائیوں کے نام جائیداد کی، انہوں نے بے گھر کردیا

پرویز احمد

سرینگر //جنوبی کشمیر کے کولگام میں قائم احاط وقار( اولڈ ایج ہوم) میں ابتک 25بے سہارا افراد نے اپنااندراج کیا ہے، جن میں ایک 70الہ خاتون بھی شامل ہے ۔ 10 اشخاص صرف دن کیلئے قیام کرتے ہیں اور دیگر 13 افراد مستقل طور پر اولڈ ایج ہوم میں رہائش پذیر ہیں جبکہ 2کی موت واقع ہوچکی ہے۔مستقل رہائش پذیر افراد میں سے 6 کا اس دنیا میں کوئی نہیں ہے۔ باقی 7 زندگی کے آخری مراحل سکون سے گزارنے کیلئے یہاں قیام کئے ہوئے ہیں اور مشکل سے ہی اپنے اہلخانہ کیساتھ ملاقات کرنے کیلئے چلے جاتے ہیں ۔راجہ بیگم ( نام تبدیل ) نامی خاتون غربت کی وجہ سے وقت پر شادی نہیں ہوئی ۔والدین نے فوت ہونے سے قبل اپنی جائیداد 2بیٹوں اور بیٹی کے نام کی تھی۔والدین کے انتقال کے بعد راجہ بیگم نے اپنی جائیداد کے دو حصے کر کے دونوں بھائیوں میں بانٹ دیا اور کچھ سال چھوٹے بھائی کے ساتھ رہنے لگی۔ جائیداد ملنے کے بعد مذکورہ بھائی کی نیت بھی خراب ہوئی اور اسکی بیوی نے بھی نند سے منہ موڑ لیا۔ نتیجتاًگھر میں انجان محسوس ہونے کے بعد وہ اپنی باقی اولڈ ایج ہوم میں گزارنے پر مجبور ہوئی۔ ڈسٹرک کارڈنیٹر کولگام اشفاق احمد نے بتایا ’’2سال قبل مذکورہ خاتون کے رشتہ داروں نے ہمیں فون پر تفصیلات دی تھیں اور بعد میں ہم نے اس خاتون کو اولڈ ایج ہوم میں منتقل کیا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ راجہ بیگم نے اپنے ایک بھتیجی کو بڑی نازوں سے پالا ہے، جب وہ اپنے ایک بھائی کیساتھ رہتی تھی اور اب اسی بھتیجی کے بیٹے نے راجہ بیگم کو اپنے گھر منتقل کیا ہے،لیکن معلوم نہیں کہ وہ کتنے دن وہاں رہے گی۔ اشفاق نے بتایا کہ ہم نے راجہ بیگم کو دوبارہ اپنے کنبے کیساتھ رہنے کیلئے مائل کیا تھالیکن وہ اپنے بھائی کے پاس واپس جانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اشفاق نے بتایا کہ اسکی بھتیجی کا بیٹا ہی اب اس کی خیریت دریافت کرتا رہتاہے اور اس کو اپنے گھر بھی بیچ بیچ لیجاتا ہے۔اشفاق نے کشمیر عظمیٰ کو یہاں کچھ ایسے افراد بھی آتے ہیں ، جو گھروں میں تند مزاض کے چلتے بچوں سے جھگڑے کرتے ہیں اور کچھ کی ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے کی عادت بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا ’’ عام طور پر ہم ہسپتال، پولیس ، سو شل ویلفیئر اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق عمر رسیدہ افراد کو یہاں منتقل کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ کچھ نفسیابی مریضوں کو پولیس بھی خود منتقل کرتی ہے۔‘‘ انہوںنے بتایا ’’ عمر رسیدہ افراد کی احاط وقار میں منتقلی کی بڑی وجوہات میںعمر بڑھنے پر ہونے والی بیماریاں ہیں کیونکہ عمر رسیدہ افراد ذہنی طور پر مکمل صحتیاب نہیں ہوتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جائیداد کی تقسیم، اہلخانہ کے ساتھ تنازعات بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ احاط وقار کولگام2منزلہ اور10کمروں پر مشتمل ہے اور رضا کار تنظیم وی او ای ایس ای پی(Volumtary Organisation on Envioronment and socio economic planning) کو ماہانہ 30ہزار روپے کرایہ اور دیگر اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ شبیر نے بتایا کہ احاط وقار کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہم نے بینک سے 21لاکھ روپے کا قرضہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مریضوں کیلئے 10افراد پر مشتمل طبی عملہ ڈاکٹر ، نرس، کونسلر ، باورچی، ڈرائیور اورکلرک شامل ہے۔