نئی دہلی/ دنیا کے نمبر ایک ٹینس کھلاڑی سربیا کے نوواک جوکووچ نے کہا ہے کہ انہیں اولمپکس میں طلائی تمغہ نہیں جیت پانے کا کافی دکھ ہے ۔جوکووچ 2008 بیجنگ اولمپک کے سیمی فائنل میں برطانیہ کے اینڈی مرے اور 2012 لندن اولمپکس میں اسپین کے رافیل نڈال کے ہاتھوں سیمی فائنل میں شکست سے دوچار ہو گئے تھے جبکہ 2016 ریو اولمپکس میں انہیں پہلے راؤنڈ میں ارجنٹینا کے جوآن مارٹن ڈیل پوترو کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔مرے اور جوکووچ انسٹاگرام پر بات چیت کر رہے تھے اور یہ پوچھے جانے پر کہ انہیں کیریئر میں کس بات کا سب سے زیادہ افسوس ہے ، اس پر جوکووچ نے کہا کہ انہیں اولمپکس نہیں جیت پانے کا دکھ ہے ۔ جوکووچ نے 2008 میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا.جوکووچ نے کہا کہ ریو میں میں کافی اچھا محسوس کر رہا تھا لیکن میچ کے دو دن پہلے ہی میری کلائی میں درد ہونے لگا اور یہ درد بڑھتا ہی چلا گیا۔میں بہانے نہیں بنا رہا، مجھے انجیکشن لینے پڑے لیکن مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پایا۔اگر میں کچھ تبدیلی کر سکتا تو میں ریو اور لندن اولمپکس میں تبدیلی کرتا۔مرے نے کہا کہ مجھے 2016 کے فرانسیسی اوپن کے فائنل میں جوکووچ کے ہاتھوں ہارنے کا دکھ ہے ۔ظاہر ہے کہ میں فرانسیسی اوپن اور آسٹریلین اوپن جیتنا چاہتا ہوں لیکن یہ میرے لئے ایک چیلنج ہے ۔ کلے کورٹ میرے لئے کافی مشکل ثابت ہوتا ہے ۔مرے پانچ بار آسٹریلین اوپن میں رنر اپ رہے ہیں ۔ تین بار کے گرینڈ سلیم چمپئن اور اولمپک طلائی فاتح مرے نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں مجھے کافی مشکل وقت کا کا سامنا کرنا پڑا۔میں کبھی سوچتا ہوں کہ میں ان لمحات کا اور زیادہ لطف اندوز ہو سکتا۔ میں جیت اور ہار دونوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔17 گرینڈ سلیم خطابات کے فاتح جوکووچ نے کہا کہ اگر میں مرے کے خلاف پہلے سرو میں آسانی سے پوائنٹس جیت جاتا ہوں تو میں ایسے خوشی ظاہر کرتا ہوں جیسے کہ میں نے سیٹ جیت لیا ہو۔یو این آئی
اولمپک طلائی نہیں جیت پانے کا دکھ ہے : نوواک جوکووچ
