انگلینڈ اور ویسٹ انڈیزکے درمیان آج سے دوسرا ٹیسٹ میچ شروع

مانچسٹر؍ مانچسٹر میں جمعرات سے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں دورہ کرنے والی ٹیم ویسٹ انڈیز کی نگاہ انگلینڈ کے گراؤنڈ پر 32 سال کے طویل عرصے کے بعد میچ جیت کر سریز جیتنے پر ہوگی جبکہ میزبان انگلینڈ سریز میں برابری کے ارادے سے اترے گی۔ساؤتھمپٹن میں پہلے ٹیسٹ سے عالمی کرکٹ نے 117 دن کے طویل وقفے کے بعد واپسی کرلی تھی لیکن ونڈیز نے ناظرین کے بغیر کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں گیند اور بیٹنگ سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچویں اور آخری روز چار وکٹوں سے فتح حاصل کر کے تین میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کرلی تھی اور اب اسے دوسرے میچ میں انگلش ٹیم کو شکست دیکر سیریز پر قبضہ کرنا ہوگا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلی بار آئی سی سی ٹیسٹ چمپیئن شپ میں اس جیت کے ساتھ کھاتہ کھولا ۔ اس جیت سے ونڈیز کو 40 پوائنٹس ملے ۔ونڈیز نے آخری بار 1988 میں انگلینڈ کے گراؤنڈ پر سیریز جیتی تھی جب انہوں نے پانچ میچوں کی سیریز 4-0 سے اپنے نام کی تھی لیکن ونڈیز کو بھی اپنی تاریخ سے محتاط رہنا ہوگا۔ ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ میں 20 سال بعد سیریز کا پہلا ٹیسٹ جیتا ہے ۔ اس سے قبل سال 2000 میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ میں سیریز کا پہلا ٹیسٹ اننگز اور 93 رنز سے جیتا تھا اسے اس سریز میں 1-3 سے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر فارم میں ہیں اور انہوں نے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 42 رن دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ شینن گیبریل بھی آخری میچ میں مجموعی طور پر نو وکٹوں کے ساتھ مین آف دی میچ بن گئے ۔ گیبریل نے دوسری اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ہولڈر کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز کے لئے 33 ٹیسٹ میں یہ 11 ویں فتح تھی اور اب ان کے پاس رچی رچرڈسن کو شکست دینے کا موقع رہے گا جو 24 ٹیسٹ میں اپنی کپتانی میں 11 ٹیسٹ جیت چکے ہیں۔ ونڈیز کے لئے پہلے ٹیسٹ میں 95 رنز بنانے والے جرمین بلیک ووڈ کو دوسرے میچ میں اپنی فارم برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنی ہوگی۔ہوسکتا ہے کہ پہلے میچ میں انگلینڈ کو شکست ہوئی ہو لیکن وہ اپنی واپسی کے لئے پوری کوشش کریں گے جو ونڈیز کو ایک مشکل چیلنج دے سکتا ہے ۔ واپسی کے لئے انگلینڈ کو اپنے بولنگ کارڈ کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔اگر ویسٹ انڈیز کو اس سیریز میں انگلینڈ کو ہرا نا ہے تو ان کے اوپنرز کریگ بریتھویٹ اور جان کیمبل کو ٹیم کو مضبوط آغاز دینا ہوگا۔ ونڈیز کے اوپنر نے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 43 رنز کی شراکت کی اور بریتھویٹ نے عمدہ 65 رنز بنائے لیکن دوسری اننگز میں بریتھویٹ اور کیمبل کی جوڑی ناکام ثابت ہوئی اور دونوں بلے باز صرف سات رنز کے اسکور پرپویلین واپس لوٹ گئے تھے ۔ویسٹ انڈیز کو انگلینڈ کے پیس اٹیک کا مقابلہ کرنا پڑے گا اور اوپنرز کو اس چیلنج پر قابو پانا ہوگا اور بڑا اسکور کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ شائی ہوپ ، شمرا بروکس اور روسٹن چیس کو بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بڑا اسکور کرنا پڑے گا۔پہلے ٹیسٹ میں ونڈیز کی ٹیم بہت متوازن نظر آئی تھی لیکن دوسری اننگز میں کم اسکور کے تعاقب میں ان کے بیٹنگ آرڈر میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔ ٹیم کو خوش فہمی سے بچتے ہوئے متوازن انداز میں پرفارم کرنا ہوگا۔میزبان انگلینڈ کے لئے اچھی بات یہ ہے کہ پہلے میچ میں باہر ہوئے کپتان جو روٹ دوسرے میچ میں ٹیم میں واپس آگئے ہیں اور ان کی شمولیت سے انگلینڈ کے بیٹنگ آرڈر کو تقویت ملے گی۔انگلینڈ کو ونڈیز کو ہلکے میں لینے کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور اگر انہیں واپسی کرنی ہے تو ان کے بلے بازوں کو سخت بیٹنگ کرنا پڑے گی۔ ٹیم کا ٹاپ آرڈر پہلی اننگز میں ناکام ہوگیا تھا اور ان کی پانچ وکٹیں صرف 87 رنز پر گرگئی تھیں۔کپتان اسٹوکس وکٹ کیپر بلے باز جوس بٹلر اور ڈوم بیس اننگز کی بنیاد پر پہلی اننگز میں 204 رنز کا تسلی بخش اسکور بنانے میں کامیاب رہے ۔ لیکن یہ اسکور کافی نہیں تھا اور اس کی شکست کا سبب بنا کیونکہ ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں318 رنز بنا کر 114 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی تاہم دوسری اننگز میں ٹاپ آرڈر کی کارکردگی کی بدولت انگلینڈ 313 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ لیکن ونڈیز کو ملنے والی برتری کی وجہ سے ہدف 200 رنز تک کم ہوگیا۔انگلینڈ اس میچ میں کوئی خطرہ مول لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے لہذا انہیں مضبوطی سے واپسی کرنا ہوگی اور ونڈیز کو چیلنج دینا ہوگا۔ اس کے لئے اپنے بالرز کے ساتھ بلے بازوں کو بھی ذمہ داری کے ساتھ پرفارم کرنا ہوگا۔پچھلے میچ میں ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس نے تجربہ کار فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ کو ٹیم میں شامل نہیں کیا تھا جس پر فاسٹ بولر نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اسٹوکس نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ اس میچ میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ واپس آنے والے باقاعدہ کپتان پلئینگ الیون میں براڈ کو شامل کرتے ہیں یا نہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ براڈ کا پلیئنگ الیون میں شمولیت تیز رفتار حملے کو مضبوط کرے گی۔ براڈ کو ٹیم میں شامل ہونے پر مارک ووڈ یا جوفرا آرچر میں سے کسی ایک کو باہر جانا ہوگا۔