انٹرینٹ اور ابلاغیات

 دین اسلام پر آج کس کس قسم کے بے بنیاد گھناؤنے الزامات اوربے ہودہ اعتراضات کئے جا رہے ہیں ،اس سے ہرخاص و عام مسلمان آشنا ہے۔ اس سلسلے میں سب میں سب سے زیادہ منفی کردار مسلم دشمن مغربی ومشرقی میڈیا کر رہا ہے، چاہے یہ الیکٹرانک میڈیا ہو ، پرنٹ ہو ، سوشل میڈیا ہو ۔ اس ہرزہ سرائی کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش ہوناقرین عقل ہے ۔ باطل وناحق کی تپش کی ہوا دینے والے یہی وسائل ہیں جن کے ذریعےمسلمانوں کو دہشت گرد، دقیانوسی ، امن دشمن ، شرارت پسند گردانا جارہا ہے ۔اس پروپگنڈے کا اصل ایجنڈا دین حق کی بدنامی کرنا اور مسلمانوں کو ہر مسئلے کی جڑ ثابت کرنا ہے۔ باطل کی ان ریشہ دوانیوں کے باوجود ـبلاشبہ اسلام پیغام ِ انسانیت ہے ، یہ ہر اس چیز کی تعلیم دیتا ہے جو عالم انسانیت کے لئے نافع ہو ، یہ اخلاقِ حسنہ کی پذیرائی کر تاہے ، یہ اچھائیوں کی حوصلہ افزائی کر تاہے۔ ہمارےاوپر واجب ہے کہ ہم اسلام کی اصل شکل کو اپنوں اور غیروں کے سامنے پیش کریں۔اس کے لئے انٹرنیٹ مثل تریاق ہے جو اسلام کے بارے میں پھیلائی جارہی غلط باتوں اور ضرر رساں چیزوں کو دور کرسکتا ہے ۔اس میں کوئی شک و تردد نہیں کہ عصر رواںمیں انٹرنیٹ اور میڈیا نے انسانی زندگی کے ہر میدان میں ایک عظیم انقلاب بپا کیا ہے۔سچ تویہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے زمانے کو منفعت کے خزانوں سے بھر دیا ہے اور یہ انٹرنیٹ اور میڈیا کی ہی دین ہے کہ دنیا ایک ٹیبل پرسمٹ گئی ہے۔ گزشتہ صدی کے دوران سائنس اور ٹیکنالوجی کی مفید ترقیات کے زیر اثر پوری دنیائے انسانیت آفاقی گاؤں بن گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رواں صدی کو اطلاعاتی انقلاب کی صدی کہا جاتاہے۔ کوئی بھی ملک ، قوم اطلاعاتی انقلاب کے ثمرات سے اجتناب یابے اعتنائی  برت لینا  affordکرسکتا ہے نہ اس سے محروم رہنے کا نقصان برداشت کرسکتا ہے ۔ظاہر ہے کہ عصر حاضر میں انفارمیشن تیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ کا بہترین استعمال کرکے ہم بآسانی اسلام کا پیغام ِ آدمیت اور اس کی روح پرورتعلیمات کو انتہائی کامیابی کے ساتھ دنیا بھر میں پھیلاسکتے ہیں۔ یہ کام تبلیغی ، اصلاحی اور تعلیمی وتربیتی میدانوں اور محاذوں میں انٹرنیٹ و میڈیا کی وساطت سے لیا بھی جارہاہے ۔دنیا کے دیگر ازم بھی بہ تمام وکمال انٹرنیٹ اورمیڈیا کےسہارے اپنا مشن عام کرنے کی بھر پور کوششیں کررہے ہیں ۔اگر ہم نے انفارمیشن تیکنا لوجی سے یہ مطلوبہ کام لیا تو شرپسند طاقتیں اور اسلام دشمن عناصر کی کارستانیوں کا کچا چھٹا دنیا پر واضح ہوگا۔افسوس صد افسوس! آج ہمارے زیادہ تر مسلم نوجوان بھائی بہن انٹرنیٹ اورمیڈیا کا مثبت استعمال کر نے کی بجائے ان سے فحاشیت اور لایعنی چیزیں حاصل کر تے ہیں۔ ہمارے یہاں زیادہ ترسوشل میڈیا لغو یات اور فضولیات کے لئے ہی وقف ہے۔ یہ کج ادائی زمانے میں کوئی پنپنے کی کوئی بات ہے اور نہ اپنے مستقبل کو تعمیری بنیاووں پراستوار کر نے کی کوئی سبیل۔ـ وقت آگیا ہے کہ ہم سب ان سائنسی آلات اور سہولیات کا مثبت استعمال کرکے نہ صرف اسلام کے پیغامِ انسانیت کو دوسروں تک پہنچانے کا وسیلہ بنیں تاکہ ہماری ا پنی دنیا میں بھی اُجالا ہو ۔ہمیں باطل کے ساتھ لڑ نا ہے مگر انہی جدید وسائل کو اختیار کر کے جن سے ہماری تہذیب ، شرافت ، عقائد ، اعمال کی بھر پور عکاسی ہوتی ہو ۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ اور میڈیا کا مثبت استعمال مثبت طریقے سے کرنا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے ۔ حق کی اشاعت ۔۔۔۔ے ساتھ ساتھ غلط فہمیوں کے ازالے کے لئے ہمیں انہیں چینلز اورویب سائٹز سے اسلام کے حق گو ، معتبر و ماہر علماء او راسلامی سکالرز کے اصلاحی اور تبلیغی بیانات اور تقاریر کی اشاعت میں کوئی تساہل نہیں کر ناچاہیے ۔ ہمیں اسلام کا بھر پور دفاع کرتے ہوئے عوام الناس کو،چاہے وہ جس کسی عقیدے اور فلسفے کو مانتے ہوں ،اسلام کے مثالی اور انمول اصولوں کی تصویر سے روشناس کر نا چاہیے ۔ الغرض انٹرنیٹ اورمیڈیا کے انقلابی آفرین میدانوں میں ہمیں وہ تمام تر نتیجہ خیز اقدامات کر نے چاہیے جن سے دین خداوندی کی ترجمانی بھی ہوتی ہو اور عالم انسانیت کی بھلائی کا بھی حق اداہوتا ہو    ع
 شاید کہ اُترجائے تیرے دل میں میری بات
