سرینگر//حریت(گ) نے وادی کے اطراف واکناف میں فورسز کی بربریت، کرفیو لگانے اور مساجد کو تالے چڑھانے کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے اسلام آباد میں ایک پُرامن جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ بھارتی حکمرانوں کی آنکھوں سے دھول کو اُتار کر انہیں کشمیری عوام کی جانب سے اپنے قائدین اور تحریک آزادی کے تئیں ان کی وابستگی سے باخبر کرانا تھا، مگر حکمرانوں نے پوری وادی میں بندشیں اور قدغنیں عائد کرکے اصل حقائق کو جان بوجھ کر چھپانے کی مذموم کوشش کی ہے۔ حریت کانفرنس نے حکومتی کارروائی کو غیر جمہوری طرز کی غنڈہ گردی اور اسے ان کا اعتراف شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مجوزہ ’’جلسہ‘‘ پُرامن اور جمہوری طریقے کا ایک ریفرنڈم تھا جس کے ذریعے سے ہم پوری دنیا کو پیغام پہنچانا چاہتے تھے ہم بھارت کے قبضہ سے آزادی چاہتے ہیںمگر انتظامیہ اور پولیس نے پوری ریاست میں کرفیو اور پابندیاں لگا کر اس پرامن پروگرام کو ناکام بنایا جس سے بھارت کی ’’جمہوریت‘‘ پوری دنیا میں ایکسپوز ہوگئی ہے۔ حریت نے کہا کہ ہمیںامید تھی کہ حکومت اور پولیس’’جمہوریت‘‘ کی لاج رکھنے کے لیے قیادت کو اس دن کے لیے رہا کرے گی اور ان کے گھر وںسے پولیس محاصرہ اٹھالیا جائے گا، مگراس کے برعکس انہوں نے قائدین کے گھروں کے محاصرے کو مزید سخت کردیا جبکہ پوری وادی میں خوف ودہشت، بربریت اور سفاکیت کا مظاہرہ کرکے خاص طور سرینگر اور اسلام آباد (اننت ناگ) میں قدم قدم پر بندشیں اور قدغنیں عائد کرکے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی۔ مساجد کو مقفل کرکے نماز جمعہ ادا کرنے سے بھی لوگوں کو روکا گیا۔
’اننت ناگ چلو پر قدغن حکومت کا اعترافِ شکست: حریت گ
