انفارمیشن ٹیکنالوجی سے ہی پائیدار ترقی ممکن

جموں// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ’’آئی آئی ٹی  2020مستقبل اب ہے‘‘ کے گلو بل سمٹ میں کل کلیدی خطبہ پیش کیا ۔سمٹ کا اِنعقاد پین آئی آئی ٹی یوایس اے نے کیا ۔سمٹ کا مقصد دلی لانے والوں اختراع کار اور مفکرین کو ساتھ لا کر انسانیت کے مستقبل ایک نئی شکل دینے کی جانب راغب کرنا ہے ۔اَپنے خطبے میں لیفٹیننٹ گورنر نے  پین آئی آئی ٹی یو ایس اے کو عالمی معیشت ، نئی ٹیکنالوجی کی دریافت ، صحت  اور مسکن کا تحفظ اور آفاقی تعلیم جیسے مسائل پر گلوبل سمٹ کے ذریعے توجہ مرکوز کرنے پر سراہا۔عالمی تجارتی ماحول پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم نئے راستے ، نئی پالیسیاں اور نئے تکنیکی آلات بنا رہے ہیں تاکہ َوبا کے بعد کی دنیا کے لئے اَپنے تجارتی ماحول کو مستحکم بنا رہے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ حال اور نئے مستقبل کے لئے میرے پاس تین منتر یعنی امن ، ترقی ، خوشحالی اور عوام پہلے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ایک سول انجینئرطالب علم ہونے کے سبب مجھے اس بات کا احسا س ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے ہماری پالیسیا ں عوام دوست ا ور ہر طبقے کاملحوظ رکھ کر بنائی جانی چاہیے۔گھریلو سرمایہ کاری اور کھپت پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی بازار میں بڑے اداروں کے ساتھ مقابلہ آرائی کے لئے بھی تیار ی کرنی ہوگی ۔آئی آئی ٹی سے فارغ التحصیل اَفراد کے انمو ل خدمات کو سراہتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ان کی وجہ سے تجارتی ماحول پنپ سکا ہے ۔ اُنہوںنے کہا کہ بھارتی کافی باصلاحیت ہیں اگرچہ عالمی سطح پر ہماری صلاحیت کا نخلستان ایک قطرہ جیسا دیکھے گا تاہم یہ تکنیکی دریافتوں کے ایک بڑے دریا کی ندی نالے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہIITs & IITians سے فارغ التحصیل ہوئے پیشہ واروں نے ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں کامظاہر کر کے کووِڈ کی روکتھام کے لئے اختراعی حل نکالے ہیں ۔ جموںوکشمیر میں تجارتی مواقع کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اختراعی خیالات سے لیس ایک نوجوان آبادی صنعت کاری کے خوابوں کی تعبیر کے لئے تیار ہے اور آتما نربھر جموںوکشمیر کی خدمت پر کمر بستہ ہے۔موافق ماحول اور ایک فعال جمہوری نظام ہے باصلاحیت مردو خواتین نئی تجارتوں اور خدمات قائم کرنے کے لئے تیار ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے اُبھرتے صنعت کاروں کو فروغ دینے کے لئے اُٹھائے گئے اِقدامات کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یوٹی حکومت نے 4290 پنچایتوں سے دو نوجوان مردو خواتین کو اپنے صنعتی یونٹ قائم کرنے کے لئے مدد فراہم کی ہے اور اب تک زائد از8600نوجوان صنعت کاروں کو حکومت مدد فراہم کر رہی ہے۔اُنہوںنے کہا کہ ہم ایک ریموٹ معاشرہ بن رہے ہیں جس میں ورچیول ایک عام بات ہے اور علم و دانش کے اداروں اور صنعتوں کے مابین قریبی تال میل وقت کا تقاضا اور مانگ ہے ۔