انسان۔وحوِش تصادم کا بڑھتا رجحان

 ترال میں ریچھوں کی یلغار
۔9روز میں خاتون سمیت4افراد زخمی
سید اعجاز

ترال//ترال کے مختلف علاقوں میں گزشتہ9روز میں ایک خاتون سمیت4افراد پر حملے کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا ہے جن کو بعد میں سرینگر منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ زیر علاج ہیں ۔ریچھوں نے لری بل،گانگ،بٹہ گنڈ اور چڑی بھگ میںخاتون سمیت چار افراد کو زخمی کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا ریچھ نے 16ستمبر کو لری بل میں غلام احمد ڈار نامی ایک شہری پر گھر کے صحن میں حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کیا ہے ۔ 21ستمبر کو بٹہ گنڈ نامی گائوں میں بھی ریچھ نے بشیر احمد نجارنامی ایک شخص پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کیا ہے ۔اسی طرح 23ستمبر کو گانگ میں ایک خاتون پروینہ اختر پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئی ہے ۔25ستمبر کے صبح ایک بھاری بھرکم ریچھ نے بشیر احمد تیلی پر حملہ کیا اور انہیں شدید زخمی کیا ہے جس کو بعد میں نازک حالت میں ہسپتال میں منتقل کیا ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف نے بتایا انہوں نے محکمہ کا عملہ ہر علاقے میں متحرک کے اور انسانی بستیوں میں پھندے نصب کئے ہیں تاکہ ان ریچھوں کو قابو کیا جا سکے ۔ادھر ترال کے مختلف علاقوں میں اچانک آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو انسانوں پر حملے کرتے ہیں ۔جہاں دیور اور بٹ نور نامی گائوں میں کئی افراد کو زخمی کیا ہے ۔

کپوارہ میں محکمہ کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا
رو اں سال میں اب تک35شہری زخمی ،4کی موت
اشرف چراغ

کپوارہ// کپوارہ میں آئے روز جنگلی جانورو ں کے حملو ں میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے مقامی آ بادی پریشان ہے جبکہ آج کل فصل کٹائی کے دوران بھی لوگ زبردست خوف ردہ ہیں ۔ضلع میں رو اں سال کے دوران اب تک 35افراد جنگلی جانورو ں کے حملوں میں زخمی ہوگئے جبکہ 4کمسن بچو ں کی چیر پھا ڑ کر کے ہلاک کر ڈالا ۔ محکمہ جنگلی حیات کا ڈویژن سوپور میں ہے تاہم کپوارہ ضلع میں اس محکمہ کو افراد قوت کا سخت سامنا ہے ۔ضلع میں میں اس وقت محکمہ جنگلی حیات کے محض 6ملازم کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے جنگلی جانورو ں کے حملو ں کو روکنے کے لئے بروقت کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے ۔ضلع قاضی آ باد ،ماور ،راجواڑ ،کرناہ ،کیرن ،مژھل ،چوکی بل ،گزریال ،ہایہامہ ،زرہامہ ،لولاب جسیے دور دراز علاقوں پر مشتمل ہے تو ایسے میں ضلع کے لوگوں نے سوال کیا کہ 6ملازمین کیسے اپنی ڈیو ٹی انجام دے پائیں گے ۔ضلع کے متعدد علاقوں میں اب جنگلی جانورو ں کے حملو ں میں تیزی ہوئی ہے لیکن محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار بھی ان کے حملو ں کو روکنے کے کے بے بس نظر آرہے کہ ۔ضلع کے ایک دور دراز علاقے کے ایک بزرگ شہری غلام قادر کا کہنا ہے کہ پہلے زمانے میں جنگلی جانورو ں نے کبھی بھی انسانی بستیو ں کا رخ نہیں کیا تاہم ریچھ موسم خزاں میں ان کے مکئی کے کھیتو ں میں جاکر فصل کو تباہ کر دیتے تھے لیکن ان کی اس نقل و حمل کو روکنے کے لئے کسان اپنے مکئی کے کھیتو ں میں آگ جلا کر ان جنگلی جانورو ں کو فصل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو ناکام بناتے تھے لیکن کئی سال سے اب جنگلی جانورو ں نے انسانی بستیو ں میں دا خل ہو کر انسانوں کے ساتھ ساتھ ان کے مال مویشیو ں پر بھی حملہ کر دیا اور اب تک ان کے حملو ں می جہا ں انسان شکار ہو گئے وہیں درجنو ں مویشیو ں کو بھی ان جنگلی درندو ں نے اپنا نوالہ بنا دیا ۔محکمہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پورے کپوارہ ضلع میں 6سے7ملازمین کیسے جنگلی جانورو ں کے حملو ں کو روک سکتے ہیں اور وہ بے سرو سامان ہیں حد تو یہ ہے کہ پورے سوپور ڈویژن میں محض ایک ایمبو لنس گاڑی ہے۔