سرینگر//انجینئروں نے دوران ملازمت ترقیوں کی یقین دہانی سے متعلق منظور شدہ اسکیم’’ائے سی پی‘‘ کے نفاذ کیلئے ایس آر ائو کی اجرائی اور وقتی ترقیوں کو مستقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہگورنر انتظامیہ نے انکے مطالبات کو ٹھنڈے بستے سے نہیں نکالا تو وہ الیکشن ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ جامع ایجی ٹیشن چھیڑ دینگے۔ انجینئروں نے محکموں میں افرادی قوت کی قلت کو پورا کرنے اور جونیئر انجینئروں کے حق میں ایس آر ائو کو لاگو کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔سرینگر کے ایوان صحافت میں مختلف محکموں میں تعینات انجینئروں کے مشترکہ اتحاد جوائنٹ ایکشن کمیٹی آف گریجویٹ انجینئرس ایسو سی ایشن کے صد ر انجینئرفاروق احمد نے کہا کہ جموں میں یکم فروری کو ریاستی گورنر کے ساتھ میٹنگ کے دوران اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ترقیوں کی یقین دہانی سے متعلق منظور شدہ اسکیم’’ائے سی پی‘‘ سے متعلق ایس آر ائو لاگو کیا جائے گا تاہم سرکار اس میں تاخیری حربوں کو بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیکریٹریٹ میں کچھ افسران دانستہ طور پر انکے مسائل کا ازالہ کرنے میں کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر چہ سابق مخلوط سرکار نے بجٹ کے دوران اس اسکیم کو منظوری دی تھی،تاہم کشمیر پولیس سروس کے حق میں اس کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور انجینئروں کے معاملے کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔انہوں نے وقتی ترقیوں کو انجینئروں کیلئے زہر ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انچارچ تعیناتیاں بند کی جانی چاہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرز عمل میں اگر چہ وقتی طور پر انجینئروں کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا جاتا ہے،تاہم انکی تنخواہوں اور اصل ترقیوں پر روک لگا دی جاتی ہیں۔انجینئر فاروق احمد بٹ نے تنخواہوں میں تفاوت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سال2009-10میں تنخواہوں میں تفاوت کو دور کرنے والی کمیٹی نے انجینئروں کی گریڈ تنخواہ میں اضافہ کو منظوری دی،اور اس سلسلے میں ایس آر ائو42میں جاری کیا گیا،تاہم اس کا فائدہ جونیئر انجینئروں کے بغیر تمام ریاستی ملازمین کو مل رہا ہے۔ انجینئروں نے مطالبہ کیا کہ انچارچ ترقیوں کو محکمہ تعلیم کی طرز پر بہ یک وقت بنیادوں پر مستقل ترقیوں میں تبدیل کیا جائے۔ انجینئروں نے دھمکی دی کہ اگر انکے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہونگے،اور جامع ایجی ٹیشن شروع کرینگے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ انجینئر الیکشن ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ بھی کریں گے،اور تمام ترقیاتی کاموں کا بائیکاٹ بھی کریں گے۔
انجینئر طبقہ امتیازی سلوک پر نالاں
