انجینئر رشید کی بھوک ہڑتال ختم

سرینگر //احتجاجی طلاب پر پولیس کی یلغار اور آصفہ کے انصاف کیلئے عوامی اتحاد پارٹی کی 24گھنٹے کی بھوک ہڑتال سنیچر کو دن کے دو بجے اختتام پزیر ہو ئی ۔جمعہ کو دن کے دو بجے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ و ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید اپنے درجنوںساتھوں سمیت پریس کالونی سرینگر میں نمودار ہوئے اور وہاں خیمہ نصب کر کے 24گھنٹے کی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔انجینئر رشید نے اس دوران لوگوں بالخصوص طلباء سے اپیل کی تھی کہ جموں میں چند فرقہ پرستوں کو فرقہ واریت کی ہوا کھڑا کرنے کا موقعہ نہ دیں بصورت دیگر اس سے معصوم آصفہ کے انصاف کی لڑائی میں رکاوٹیں آنے کا احتمال ہے۔طلباء پر کئے جارہے تشدد کے خلاف24گھنٹوں کی بھوک ہڑتال جمعرات کو دن کے 2بجے ختم ہونے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر نے کہا ’’ مزاحمتی قیادت سے لیکر ایک عام کشمیری تک یہ سب کی گہری خواہش ہے کہ ہمارے بچے،جو تنازعہ،تشدد،مظالم اور سرکاری دہشت گردی کے شکار ہیں،بہتر سے بہتر تعلیم حاصل کریں۔تمام تر منفی پروپیگنڈہ کے باوجود بھی ہمارے نوجوانوں نے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے اور نہ صرف ریاست کے اندر ہونے والے مسابقاتی امتحانات میں بہتر کیا ہے بلکہ موقعہ ملنے پر ریاست اور ملک سے باہر بھی نام روشن کیا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ کشمیری اسکالروں نے تو پوری دنیا میںمختلف میدانوں میں حیران کن کام کرکے نام کمایا ہے۔سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں روز روز کی تذلیل اور بار بار کی ہڑتالوں کے باوجود بھی ہمارے طلباء نے امتحانات میں کسی اور سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس سب کے باوجود کشمیریوں کے ایسے دشمنوں کی کوئی کمی نہیں ہے کہ جو نہ صرف کشمیریوں کو حصول تعلیم سے دور رکھنا چاہتے ہیں بلکہ یہ تاثر دینے کی سازشیں بھی رچارہے ہیں کہ کشمیری خود ہی اسکولوں ،کالجوں اور دیگر تعلیمی مراکز کو بند ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔حالانکہ طلباء کو احتجاج کرنے کا بھرپور حق حاصل ہے جسکا انہیں خاص مواقع پر استعمال بھی کرنا چاہئے تاہم انہیں، یہ یاد رکھتے ہوئے کہ حصول تعلیم اور اپنی قابلیت میں اضافہ کرنا انکا بنیادی مقصد ہے،سیاسی مسائل کو قیادت پر چھوڑنا چاہئے ‘‘۔انجینئر رشید نے جموں کشمیر پولیس کے ایک طبقے پر اپنے ہی لوگوں،جن میں طلباء بھی شامل ہیں،ظلم و بربریت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس والوں کے خاندانوں سے اپیل کی کہ وہ انہیں حالات سے نپٹتے ہوئے صبروتحمل سے کام لینے کی ترغیب دیں اور بتادیں کہ وہ اگر اپنے ہی لوگوں کے ساتھ فقط پیلٹ اور بلٹ کی زبان میں بات کرینگے تو سماج کا حصہ ہونے کی وجہ سے وہ خود بھی اس سب سے بچ نہیں سکتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ریاستی پولیس کے ہر سپاہی کو یاد رکھنا چاہئے کہ سینکڑوں پولیس والوں کے اپنے بھی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں یا رائے شماری کیلئے ہورہے مظاہروں میں مارے جاچکے ہیں۔حتیٰ کہ خود پولیس والوں کے بچے بھی احتجاجی مظاہروں میں شامل رہتے ہیں کیونکہ کشمیری ہونے کے ناطے انکے بھی وہی جذبات ہیں کہ جو باقی کشمیری سماج کے ہیں۔انہیں اپنے آقاؤں سے صاف اور واضح انداز میں بات کرنی چاہئے اور انہیں بتادینا چاہئے کہ جموں کشمیر میں امن و قانون کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور نئی دلی کو کوئی اخلاقی حق نہیں ہے کہ وہ کشمیریوں کو ایک دوسرے سے لڑائے‘‘انہوں نے اس دوران برستی بارش میں احتجاج میں شامل کارکنان کا شکریہ ادا کیا ۔