انجینئر رشید کا احتجاجی مظاہرہ

 سرینگر// پولیس نے انجینئر رشید کے سیکریٹریٹ مارچ کو ناکام بناتے ہوئے ممبر اسمبلی سمیت درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیکر تھانہ نظر بند کیا۔چودھری لال سنگھ کی طرف سے کشمیری صحافیوں کو دھمکی دینے کے خلاف انجینئر رشید اور انکے ساتھیوں سے سیکریٹریٹ تک مارچ کرنے کی کوشش کی۔ کارکن انجینئر رشید کی قیادت میں مگرمال باغ میں جمع ہوئے۔احتجاجی مظاہرین ہاتھوں میں کتبے اور بینروں کے علاوہ سیاہ پرچم بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ نعرہ بازی کر رہے تھے۔اس دوران مارچ برآمد کرنے سے قبل ہی پولیس وہاں پر نمودار ہوئی،اور ممبر اسمبلی لنگیٹ کو درجنوں ساتھیوں سمیت حراست میں لیکر تھانہ شہید گنج پہنچایا گیا۔اس سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے لال سنگھ کی  طرف سے کشمیری میڈیا کو دھمکی دینے کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے گورنر انتظامیہ کی معنیٰ خیز خاموشی پر سوال کھڑا کیا اور کہا کہ اگر اس طرح کی دھمکی کسی مسلمان نے دی ہوتی تو پورا بھارتیہ میڈیا،انتظامیہ،تجزیہ نگار اور دیگر حلقے ایک ہوکر نہ صرف ملزم بلکہ خود اسلام کو بھی بیچ میں لاچکے ہوتے اور ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہوتا تاہم نہ لال سنگھ اور نہ ہی ان کی  اشتعال انگیر باتیں اور حرکات کرنے والے بھاجپا لیڈروں کی جانب کوئی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ لال سنگھ اور انکے جیسے بھاجپائی یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارٹی ہائی کمان کی آشیرواد سے کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جرم ثابت ہونے کے باوجود بھی انتظامیہ انکے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کر پاتی ہے۔انجینئر رشید نے کہا’’صحافی بے زبانوں کی زبان ہوتے ہیں اورانہیں کوئی بھی خاموش کرنے کی کوشش نہیں کرسکتا ۔