انتہا پسندی کو جڑ سے اُکھاڑنے کے لئے جامع اقدامات کی ضرورت

 معروف مذہبی رہنمائوں کی کانفرنس سے لیفٹیننٹ گورنر کا خطاب

جموں //لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا نے انتہاپسندی کوجڑ سے اُکھاڑ پھینکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے جامع اقدامات کرنے پر زوردیا ہے۔ وہ یہاں ’انتہاپسندی ختم کرنے ‘پرمعروف مذہبی رہنمائوں کی کانفرنس کاافتتاح کررہے تھے۔انہوں نے جدید تعلیم اورتیزترترقی کوتمام مسائل کاواحد حل قرار دیا ۔لیفٹیننٹ گورنر نے انتہاپسندی کوختم کرنے اورانتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے  مفتیوں سمیت سماج کے بااثر افراداورسول سوسائٹی ،کنبے اورسول انتظامیہ کو یکجا کام کرنے کی تاکید کی۔انہوں نے انتہا پسندی کے عمل کی کڑی نگرانی کو وقت کی ضرورت قراردیا۔انہوں نے کہا کہ میرا یہ یقین ہے کہ یہ چوتھی نسل لڑائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے نظریات اور شدت پسند عناصر کامقابلہ کرنے کیلئے ہمیں وسائل ،اقدامات اور میکنزم کو تیار کرنا ہوگا۔انہوں نے سماج کے بااثر افراداوربزرگوں پرزوردیا کہ وہ ٹیکنالوجی کااستعمال کرکے شرپسندی کی تبلیغ کرنے والوں کی نشاندہی کریں۔منوج سنہا نے کہا کہ انتہا پسندی کوختم کرنے کے عمل میں پہلے ہی انتہا پسندی کا شکارفرد کو سماج کے مین اسٹریم میں واپس لایا جاتا ہے جبکہ انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے اقدام میں اُن افراد جن کے انتہاپسندی کی رو میں بہنے کاخطرہ ہو،کو اس سے بچایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غلط راہ پر چلنے والوں کو راہ ارست پر لانا ہماری ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دلوں  اور ذہنوںکو جیتنے کے ہنر کوفروغ دینا ہوگاکیوں کہ ہمارے مستقبل کی طاقت ہمارے سماج سے بنتی ہے اور ملک لوگوں کے دلوں اور ذہنوں پر سماج کی یکساں ترقی سے حکومت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جامع اقدامات کرنے ہوں گے جس میں فرقے،کنبے اور مثبت پیغامات پر زوردیا جائے اورمعروف مسلم شخصیات پر تصانیف کوجیسے ڈاکٹر اے پی کے عبدلاکلام ،مقبول شیروانی،سلیم علی وغیرہ کے علاوہ اسکولوں اور مدارس میں امن اور بھائی چارے پرباب پڑھانے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ پروگرام کا اہتمام  قومی یکجہتی کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ شہریوں کی مجموعی توانائی کواکٹھا کیاجائے اورشہریوں کو صحیح راہ دکھائی جائے اورمیں اس کی ستائش کرتا ہوں.۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس اور معروف مذہبی اسکالروں سے بحث ومباحثہ قومی یکجہتی اور لوگوں میں مثبت راہ کی طرف لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرہم انتہا پسندی کی تاریخ کاکھوج لگائیں گے تو اس کے نقش وپا کہیں اور ہیں اور اس کو منظم طور سماجی میڈیا کے ذریعے فروغ دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے اس پرکافی حد تک قابوپایا جاچکاہے لیکن انتہاپسندی کو فروغ دینے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے۔صوفی سنت محمد سید کی تعلیمات کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہ جموں کشمیربرابری کے اقداراور بھائی چارے،تمدنی رشتوں ،فرقہ وارنہ بھائی چارے اور صوفی روایات کا مسکن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مختلف مذہبی رہنمائوں نے بھی یکجہتی ،برداشت اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے لیکن کچھ شاکی عناصر نے لوگوں میں نفرت کے بیچ بوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مذہبی رہنما لوگوں کو صحیح راہ دکھائیں گے ۔