نئی دہلی//پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کراری شکست سے مایوس کانگریس نے پہلے کی طرح اس بار بھی‘‘خود احتساب’’ کی بات کہی ہے ، لیکن گروپ 23 کے تیور کی وجہ سے اس بار صورتحال مختلف ہے ۔ سب کی نظریں پارٹی کے ‘خود احتساب’ سے سامنے آنے والی بات پر ہوں گی۔ کانگریس کو امید تھی کہ اس بار وہ چار ریاستوں میں حکومت بنا رہی ہے اور اگر وہ بہت پیچھے رہ جاتی ہے تو وہ مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوگی۔ اسے اتراکھنڈ اور پنجاب میں مکمل اکثریت ملنے کی امید تھی، لیکن ان دونوں ریاستوں میں اس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہی انتخابات ہار گئے ۔ گوا اور منی پور میں بھی اسے پوری امید تھی کہ وہ وہاں حکومت بنائے گی لیکن نتائج اس کے برعکس رہے ۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ پارٹی کو انتخابات سے عین قبل پنجاب میں ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو کے ڈرامے کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس قیادت نے انتخابات سے قبل پنجاب کے حوالے سے سیاسی سطح پر پختہ فیصلہ نہیں کئے تھے اور اس وقت بھی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے ہائی کمان کے فیصلے کو بچگانہ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کیپٹن امریندر سنگھ کانگریس میں رہتے تو سب کو ساتھ لے کر چلتے اور پارٹی بہتر پوزیشن میں ہوتی۔ اسی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ اتراکھنڈ میں کانگریس ہریش راوت کی قیادت کے تعلق سے کافی پرجوش رہی ہے ، جب کہ مسٹر راوت مسلسل الیکشن ہار رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کی حیثیت سے مسٹر راوت پارٹی کے اندرونی تنازعہ کو حل کرنے کے بجائے اس وقت اپنے بیانات سے اسے مزید الجھا تے گئے ۔
انتخابات میں شکست
