امریکی صدر کی ہرزہ سرائی سے مرعوب نہ ہوں

 سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے فوری، پرُامن اور منصفانہ تصفیہ کی راہ میں امریکی حکمرانوں کی رعُونت، عداوتِ حق، غرور، استعماری تنُدخوئی اور اذیّت پسندی ایک رکاوٹ ہے۔ قوّت کے نشے میں دُھت امریکی حکمرانوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں ایک اور دوسرے بہانے مداخلت کر کے وہاں جنگ و جدل، کشت و خون اور خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا۔ انقلابی کے مطابق یہ تو امریکی حکمران ہی تھے جنہوں نے 1979 ء؁ میں سویت یونین کو دعوت مُبارزَت اور مُقاومت دی۔ وہاں اشتراکی فوجوں کی مداخلت کے ساتھ ہی افغانستان کے باغیرت مجاہدین نے سخت مُزاحمت کا عمل شروع کیا۔ یہ تو یہی امریکی حکمران  تھے جنہوں نے اِن بہادر افغان مجاہدین کو ہتھیار فراہم کئے اور اُنہیں روُس کے خلاف گوریلا جنگ میں شدّت اور حدِّت پیدا کرنے کی ترغیب دی۔ نو دس سالہ افغان جنگ کے نتیجے میں سویت یونین کے حصّے بخرے ہوئے۔ یہ اشتراکی مملکت 14 ٹکڑوں میں منقسم ہوئی۔ افغانستان سے اشتراکی فوجوں کے انخلا اور سویت یونین کی شکست و ریخت نے امریکی مستعمر ین کو ایک نئے انداز میں سوچنے کا حوصلہ بخشا۔ انہوں نے ’’تہذیبوں کے ٹکراؤ‘‘ کے صیہونی فلسفہ کے تحت ملّتِ اسلامیہ کے خلاف صف بندی کا کام شروع کیا۔ 2001ء؁ میں 9/11  کو جو کچھ ہوا وہ صیہونی دہشت گردوں کی ہی کارستانی تھی۔ اس سانحہ کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کئے بغیر تُندخو اور انانیّت پسند امریکی حکمرانوں نے افغانستان میں فوجی مداخلت کی اور وہاں کارپٹ بمباری کے ذریعے اُس ملک کو تباہ و برباد کیا۔ باغیرت افغان مجاہدین نے امریکہ اور نیٹو فوجوں کے خلاف جاں گُسل گوریلا جنگ شروع کی۔ اگر چہ مغربی طاقتوں کے اکثر فوجی دستے افغانستان سے رخصت ہوئے تاہم بھارت امریکہ گٹھ جوڑ کی وجہ سے وہاں نئی خطرناک صورتحال پیدا ہوئی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے یکم جنوری 2018ء؁ کے بیان میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے جو کچھ کہا وہ سب امریکی صدر کی گھبرا ہٹ اور تَلملَاہٹ (jitter)  ہی کا غماز ہے۔ 21 دسمبر 2017 ء؁ کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں صدر ٹرمپ کے بیتُ المقدِسْ سے متعلق جارحانہ اور ظالمانہ بیان کو 128 ملکوں نے مسترد کیا۔معَروْضیّت پسند اقوام کے ووٹوں کی آندھی سے صدر ٹرمپ کے تمرّد اور تکبّر کی عمارت زمین بوس ہوئی۔ اب صدر ٹرمپ اپنی خفت مٹانے کے لیے اپنی مجروح اَنا کے ساتھ مختلف ملکوں کے خلاف الٹے سید ھے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ پاکستان انتہائی ذمہ دار ایٹمی طاقت کی حیثیت سے امریکی استعماریت اور جارحیّت کا سدِّباب کرنے کے لیے پارلیمنٹ، قومی سلامتی کونسل اور دیگر اداروں میں ہمہ گیر discourse  کا عمل شروع کرے۔