امریکی صدارتی انتخاب

واشنگٹن//امریکی صدارتی انتخاب میں جیوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ ان سے بہت پیچھے ہیں۔ امریکی صدارت کے لئے ڈیموکریٹ امیدواربائیڈن اب وائٹ ہاؤس سے محض چند قدم کی دوری پر ہیں اور شکست کی صورت میں نتائج نہ تسلیم کرنے کی دھمکی دینے والے امریکی صدر کے لئے دوبارہ صدر بننے کی راہیں مسدود ہوتی جارہی ہیں۔جمعرات کی شب تک غیر حتمی نتائج کے مطابق جیوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ ان سے کہیں پیچھے ہیں۔ بائیڈن نے سخت مقابلے والی 2 مزید ریاستوں مشی گن اور وِسکونسن میں کامیابی حاصل کر کے ’نیلی دیوار‘ (ڈیموکریٹس کی اکثریت والی ریاستیں) کے اہم حصے کو واپس پا لیا جو 2016 کے انتخاب کے دوران ڈیموکریٹس کے ہاتھوں سے پھسل گئی تھیں۔امریکی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوئے ایک روز گزرنے کے باوجود اب تک کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے درکار 270 ووٹ حاصل نہیں کرپایا ہے تاہم  جیو بائیڈن کوبڑی جھیلوں کے نام سے مشہور ریاستوں میں کامیابی نے انہیں 264 ووٹ دلا دیے اور ممکنہ طور پر وہ اقتدار کا ہما اپنے سر رکھنے کے لیے تیار ہیں۔جو بائیڈن اب تک 7 کروڑ 20 لاکھ 38 ہزار 30 ووٹ حاصل کر چکے ہیں جو امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں جبکہ امریکی صدر کو اب تک 6 کروڑ 85 لاکھ 825 ووٹ مل چکے ہیں۔جوبائیڈن نے اپنی نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے متوقع کامیابی کے پیشِ نظر کہا کہ ’میں ایک امریکی صدر کی طرح حکومت کروں گا، جب ہم جیت جائیں گے تو کوئی نیلی یا سرخ (دونوں جماعتوں سے منسوب رنگ) ریاست نہیں ہوگی صرف ریاست ہائے متحدہ امریکا ہوگا‘۔واضح رہے بہت سی ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے آنے والے ووٹوں کو انتخابی دن کے 3 روز بعد تک موصول کرنے کی اجازت دے رکھی ہے لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ اسے 3 نومبر کو ارسال کیا گیا ہو۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ووٹ نہ گنے جائیں تاہم بائیڈن یہ کہتے ہوئے اپنے حامیوں کو صبر کی تلقین کرتے نظر آئے کہ انتخاب ’ابھی ختم نہیں ہوا جب تک ہر ووٹ کا شمار نہ ہوجائے، ہر ووٹ گنا جائے گا‘۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کسی ثوبت کے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کر کے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ۔بعدازاں گزشتہ روز ووٹ نہ گنے جانے سے متعلق افواہیں سن کر امریکی صدر کے تقریباً 200 حامی ایریزونا کے علاقے فونیکس میں ایک الیکشن آفس کے باہر پہنچ گئے جس میں کچھ رائفلز اور بندوقوں سے مسلح تھے۔دوسری جانب ڈیٹروئیٹ میں حکام نے 30 افراد کو ووٹوں کی گنتی کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا جن میں زیادہ تر ریپبلکن تھے اور مشی گن میں ووٹون کی گنتی میں دھاندلی کا بے بنیاد الزام لگا رہے تھے۔علاوہ ازیں دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بھی ریلیاں نکالی گئیں جس میں مظاہرین نے ووٹوں کی گنتی جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ادھر پورٹ لینڈ میں پولیس نے ہنگاموں کی اطلاعات پر 11 افراد کو گرفتار کر کے ہتھیار اپنے قبضے میں لے لیے جبکہ نیویارک اور مینیا پولس میں بھی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ بائیڈن کے ہزاروں حامیوں نے نیویارک میں احتجاجی مارچ نکالا جس میں ہر ووٹ گننے کا مطالبہ کیا  گیاجبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی مشی گن ریاست میں ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے ڈیٹروئیٹ میں مظاہرہ کرتے نظر آئے۔