یواین آئی
تل ابیب// اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے فلسطینی شہریوں کے جانی نقصان سے بچنے کے لیے مسلسل امریکی دباؤ کے باوجود غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے رکے نہیں ہیں۔اسرائیلی فوج مسلسل عام شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔العربیہ کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسرائیل کی نئی مہم کی ’وحشت‘ سے حیران ہیں۔انہوں نے پیر کو ’این بی سی‘ نیوز کو دیے گئے بیانات میں وضاحت کی کہ گذشتہ دنوں فلسطینی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی تجدید نے انہیں حیران کر دیا۔شمال اور جنوب میں یہ اسرائیلی حملے اور زمینی دراندازی حال ہی میں شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید کوششیں کرنے کے لیے امریکی اپیلوں میں اضافے کے باوجود جاری ہے اور اس کارروائی میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کا جانی نقصان ہو رہا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب غزہ میں زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد اپنے رشتہ داروں کے لیے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔شمالی اور جنوبی غزہ کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں پیر کے روز مزید 90 افراد مارے گئے۔اقوام متحدہ نیغزہ کی پٹی میں مسلسل اسرائیلی بمباری کے باعث المناک حالات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اس نے خبردار کیا کہ جنوب کی طرف بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد ان سہولیات میں پناہ لے رہے ہیں جن پر بمباری بھی کی جا رہی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دس لاکھ فلسطینی وسطی غزہ، خان یونس اور جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں اس کی 99 تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔دوسری طرف غزہ میں ’اونروا‘ کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے “ایکس” پلیٹ فارم پر کہا کہ “ہم داخلی نقل مکانی کی ایک اور لہر دیکھ رہے ہیں اور انسانی صورت حال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “جنوب کی طرف رفح کی طرف جانے والی سڑکوں پر گاڑیوں اور جانور جوت کر بنائی جانے والی گاڑیوں کا ہجوم ہے جو بے گھر افراد اور ان کے سادہ سامان سے لدی ہوئی ہیں”۔