امریکہ میں 2.82 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت

واشنگٹن//عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) سے سنگین طور پر متاثرامریکہ میں اس کے انفیکشن کی وجہ سے اب تک 2.82 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت ہوچکی ہے۔امریکہ میں یہ وبا شدت اختیار کرچکی ہے اور اب تک 14.4 کروڑ سے زائد افراد اس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس اور انجینئرنگ سنٹر (سی ایس ایس ای) کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، امریکہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 282236 ہوگئی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 147،50316  ہوگئی ہے۔امریکہ کے نیو یارک، نیو جرسی اور کیلی فورنیا صوبے کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ صرف نیو یارک میں ہی 34958 افراد کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ نیو جرسی میں اس وبا کی وجہ سے اب تک 17321 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کیلی فورنیا میں کووڈ 19 سے اب تک 19921 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ٹیکساس میں اس کی وجہ سے 23137 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ فلوریڈا میں کووڈ 19 سے 19177 افراد اپنی زندگی گنوا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ میساچوسیٹس میں 11004 جبکہ کورونا سے پنسلوینیا میں 11255 افراد ہلاک ہوئے۔
 
 

دنیا میں کورونا وائرس سے 6.70 ملین افراد متاثر

یو این آئی
واشنگٹن // کورونا وائرس سے دنیا میں 6.7 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس وبا کی وجہ سے 15.36 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس اور انجینئرنگ کے مرکز (سی ایس ایس ای) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس نے دنیا بھر کے 191 ممالک میں 67073728 افراد کو متاثر کیا ہے اور 1536056 افراد کی جانیں لی ہیں۔کورونا سے سب سے زیادہ متاثر امریکہ میں اب تک 1.47 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 282299 مریض لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ہندوستان میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 32981 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر قریب 96.77 لاکھ ہوگئی ہے۔ وہیں صحت مند ہونے والے افراد کی تعداد 91 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے جبک مزید 391 مریضوں کی موت سے تعداد اموات بڑھ کر 140573 ہوگئی ہے۔برازیل میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 66.03 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 176941 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ روس میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 24.39 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور اب تک 42675 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ فرانس میں 23.45 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہیں اور 55247 مریض فوت ہوچکے ہیں۔ برطانیہ میں اب تک 17.27 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر اور 61342 افراد فوت ہوئے ہیں۔ یوروپی ملک اٹلی میں 17.28 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر اور 60078 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اسپین میں اس وبا کی وجہ سے اب تک 16.84 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر اور 46252 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
 
 

ماسکو میں ویکسی نیشن شروع

ماسکو//ماسکو میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن شروع ہوگئی ہے اور حکام کو امید ہے کہ آئندہ چند مہینوں کے اندر اس وائرس کو شکست دینا ممکن ہوجائے گا۔ماسکو میں سماجی انصاف کے ڈپٹی میئر اناستاسیا ریکوفا نے پیر کو اس امید کا اظہارکیا۔ ریکوفا نے میڈیسن اینڈ کوالٹی سے متعلق سائنس آن لائن کانفرنس میں کہا کہ "مجھے امید ہے کہ ہم نے جو نظام وضع کیا ہے اس سے ہم اس وبا سے لڑنے کے قابل ہو جائیں گے۔’’ ہم نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر ویکسینیشن شروع کردی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آئندہ چند مہینوں میں ہم اس بیماری پر قابو پالیں گے۔ ‘‘واضح رہے کہ روس میں کورونا سے 24،66،961 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 43،122 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
 
 

تیونس میں30 دسمبر تک کرفیو کی مدت میں اضافہ

تیونس//تیونس میں عالمی وبا کورونا وائرس کی روکتھام کے تعلق سے نافذ کرفیو کی مدت میں30 دسمبر تک اضافہ کردیا ہے۔اس بات کی اطلاع تیونس کی وزارت صحت نے اتوار کو دی۔ وزارت نے شروعات میں بتایا کہ عہدیداران نے کرفیو کی مدت مارچ 2021 کے آخر تک بڑھادی ہے، لیکن بعد میں تاریخ میں اصلاح کردی گئی۔ وزارت نے بیان جاری کرکے بتایا کہ رات 8 بجے سے صبح 5 بجے تک ملک گیر کرفیو کے دوران کیفے اور ریستوراں پر پابندی، سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنا، تجارتی میلوں، کانفرنسوں اور فورم سمیت بڑے پروگراموں کے انعقاد پر پابندی رہے گی۔وزیر صحت فوجی مہدی نے کہ اکہ ملک میں دسمبر کے آخر تک کورونا کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے۔ عہدیداران نے امید ظاہر کی ہے کہ دسمبر 2021 کے وسط تک ملک کی 20 فیصد آبادی کو کورونا کا ٹیکہ لگا دیا جائے گا۔
 
 

 سائبر جرائم میں اضافہ: روس

ماسکو//روسی آئی ٹی سیکیورٹی کمپنی کاسپرسکی لیب کے سی ای او یوجین کاسپرسکی نے پیر کو بتایا کہ کووڈ۔19 وبا نے سائبر کرائم اور ان کے متاثروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے لیکن اس کی شرح میں عجیب اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے کو ملاہے۔ کیسپرسکی نے بتایا کہ ’’صرف ایک تبدیلی ہوئی ہے – ان میں زیادہ [سائبر کرائم] ہیں اور اس سے لوگ زیادہ پریشانی کا شکار ہیں۔" درحقیقت یہ نگرانی کرنا دلچسپ تھا کہ سائبر کرائم کیوں ہورہے تھے جب پوری دنیا لاک ڈاؤن میں چلی گئی تھی۔ اپریل میں یہ جرائم زیادہ بڑھ گئے۔ مئی میں اس میں نمایاں کمی دکھی ، کیوں؟ گرمیوں کے دوران سب کچھ ایک مرتبہ پھربڑھ گیا اور اس میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔‘‘