امریکہ ایران مخاصمت

خلیجی پانیوں میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی اور لڑاکا طیارو کی فضا میں گھن گرج نے پورے خطے میں خوف کی فضا طاری کر رکھی ہے ۔ ماہرین کے مطابق ذرا سی غفلت یعنی ایک معمولی سی چنگاری پوری دنیا کے امن کو تہ و بالا کر سکتی ہے ۔ ایران امریکہ چپقلش اپنی انتہا کو چھو چکی ہے ۔ ایک طرف امریکہ ایران کو زیر کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ریتا ہے تو دوسری جانب ایران بھی اپنی میزائل ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر امریکہ کے سامنے پوری قوت سے ڈَٹ چکا ہے اور خلیج میں امریکی مفادات ایرانی میزائل سسٹم کی زد میں ہیں۔ اس انتہائی مخدوش صورت حال میں 13جو ن کو امریکی ففتھ فلیٹ کے دو آئل ٹینکرز تیل دھماکوں سے تباہ ہونے کی صورت میں حالات میں مزید سنگینی بڑھ گئی ۔ ناروے خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرنٹ الٹیز پر متحدہ عرب امارات کے الفجرہ نامی بندرگاہ سے تیل بھرا گیا تھا ۔ یہ بحری جہاز ناروے کی فرنٹ لائن نامی جہاز راں کمپنی کے بیڑے کا حصہ ہے جس پر تین دھماکوں کی اطلاع ہے ۔ اس واقعے میں یہ امر خوش کن ہے کہ عملے کے تیس افراد کو بچالیا گیا ۔ انہیں قریبی دوسرے بحری جہاز میں منتقل کر دیا گیا ۔ خبر کے مطابق جہاز میں ناروے کا کوئی شہری موجود نہیں تھا ۔ عملے کے زیادہ تر افراد کا تعلق فلپائن روس اور جارجیا ہ سے ہے ۔ حملے کا نشانہ بننے والا ایک اور جہاز جاپانی تھا جومیتھول بردار تھا۔ اس میں بھی موجود اکیس افراد جن کا تعلق فلپائن سے تھا بچا لیا گیا ۔ یاد رہے کہ عملے کو ایرانی بحریہ کے اہلکاروں نے جائے حادثہ سے نکال کر محفوظ مقام تک پہنچایا ۔امریکی وزیر خارجہ پومیو نے اس واقعے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جس کے بعد خطے میں شدید کشیدگی کا سماں بدستور پایاجاتا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس دوران جاپانی آئل ٹینکر تباہ ہوتا ہے اس وقت جاپانی وزیر اعظم تہران میں ایرانی روحانی پیشوا آیت اللہ خامنائی کے ساتھ دوستانہ گفتگو میں محو تھے ۔ ایسے میں ایران کی جانب سے یہ حرکت ہونا کسی طور ممکن نہیں مگر صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے عندیہ دیا کہ ایران جب بھی بات چیت کی میز پر آنا چاہے ہم تیار ہیں مگر اس میں امریکہ کو کوئی جلدی نہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی الزام کو سختی سے مسترد کیا۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے 13جون کے واقعے پر امریکی بے بنیاد الزام کو مسترد کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ واقعے سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ ایران امریکہ تنازعہ لڑائی کی شکل میں بدل گیا تو پورے خطے کا مستقبل تباہی و بربادی ہوگا۔ بعض ماہرین کےمطابق ایران امریکہ تنازعہ کوئی نئی بات نہیں۔ امریکہ کی موجودہ لشکر کشی کا مقصد ایران پر معاشی دبائو بڑھا کر امریکی کیمپ میں آنے پر مجبور کرنا ہے تاکہ بین الاقوامی تناظر میں ایران کا روس اور چین کی صف میں شامل ہونے سے امریکی مفادات جس بری طرح سےمجروح ہوتے ہیں، ان کا تدارک کیا جائے۔ دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب طیب اردگان سے خطے کو دہشت گردی اور بد امنی سے پاک کرنے کیلئے بحیثیت دو طاقت ور مسلم ممالک کے درمیان تعاون میں وسعت کے حوالے سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے باہمی تعاون کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ صدر روحانی نے دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت باہمی تجارت کے لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں نہتے لوگوں کے قتل عام پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی خطے کے دوست اور اسلامی ممالک سے مل کر عالم اسلام کے مسائل حل کرسکتے ہیں ،جس کے جواب میں ترک صدر نے معاشی شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون ، تجارت اور لین دین میں مقامی کرنسی کی تجویز کی تائید کی۔ طیب اردگان نے ایران مخالف امریکی پالیسیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کبھی بھی ان پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مل کر دہشت گردی او رخطے میں امن و استحکام کے حوالے سے موثر کردار اد اکر سکتے ہیں۔
 طیب اردگان اور حسن روحانی کا باہم رابطہ مسلم اُمہ کے حوالے سے خوش آیند بھی ہے اور امید افزاء بھی ۔ اگر 60کے عشرے میں ہونیوالے آرسی ڈی معاہدہ جو پاکستان ایران اور ترکی کے مابین ایک علاقائی باہمی اتحادو یکجہتی پر مبنی تھا ،کو اسلامی بھائی چارے کے جذبے سے فروغ دیا جاتا تو آج عالم اسلام اس رسوائی و پسپائی کی کیفیت سے دو چار نہ ہوتا اور نہ ہی اسلامی کانفرنس (او آئی سی ) اتنی بے اثر اور بے وقعت دکھائی دیتی۔ آج بھی اگر مسلم اُمہ ہوش کے ناخن لے ،مسلکی اور علاقائی تفرقوں کو پس پشت ڈال کر تمام تر و سائل کو اُمت کے مسائل کے حل کیلئے بروئے کار لائیں تو ایک عظیم باوقار مسلم ملت ثابت ہو سکتی ہے وہ مسلم ملت جس کا خواب جمال الدین افغانی ، حسن البنا ، مدحت پاشا اور حکیم الامت علامہ اقبال نے دیکھا تھا ۔
