نئی دہلی//جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں امرناتھ یاتریوں پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے وحشیانہ اور ظالمانہ عمل قرار دیا ہے ۔اس حملے میں سات افرا د ہلاک ہوئے ،جن میں پانچ خواتین شامل ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کے خلاف مجرمانہ عمل ہے ، جس کا کسی مذہب اور عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انھوں نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جنگ کے حالات میں بھی عبادت گزاروں اور خواتین پر حملے کی اجازت نہیں ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعے ۃ علماء ہند دہشت گردی کے خلاف پچھلی دو دہائیوں سے تحریک چلا رہی ہے ، اس نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مذہب اورعقیدے سے اوپر اٹھ کر مشترکہ جدوجہد کی جائے ۔مولانا مدنی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس حملے سے تقسیم کرنے و الوں کے منفی عزائم و مقاصد ہر گز پورے نہیں ہوں گے ، کیوں کہ ملک کے سبھی طبقات بالخصوص ہندو ، مسلمان او رکشمیری عوام ایسے بزدلانہ حملے کے خلاف متحد ہیں ۔انھوں نے تاریخ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امرناتھ گپھا کا انکشاف1850 میں ایک کشمیری مسلمان بوٹا ملک نے کیا تھا ، جس کا خاندان آج بھی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ ا س زیارت کاتعلق کشمیر یوں کی تہذیب اور اقتصادیات دونوں سے یکساں طور سے ہے ۔مولانا مدنی نے کشمیری عوام کی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں اننت ناگ کے قریب جب ایسے زائرین ایک سڑک حادثے میں متاثر ہوئے تو کشمیری عوام نے کرفیو کی بندشوں کو توڑ کر ہر طرح سے مدد کی تھی ۔مولانا مدنی نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ اصل خاطیوں کی شناخت کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ تقسیم کرنے والی طاقتیں مذہبی تہواروں کے موقع پر معصوموں پر حملہ کرکے غلط فائدہ اٹھاتی ہیں، اس لیے ایسے موقعوں پر چاق و چوبند سیکورٹی اور جانچ پڑتال کا معقول بندوبست ہونا ناگزیر ہے ۔ مولانا مدنی نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے ، نیز جو لوگ زخمی ہوئے ہیں ان کی صحت یابی کے لیے دعا کی ۔یو این آئی