’الفاظ کی تلخیاں اور افعال کی ترشیاں لا یعنی ‘

سرینگر//مسئلہ کشمیرکے حل کوسلامتی کی پائیدارسبیل قراردیتے ہوئے مسلم کانفرنس کے چیئرمین پروفیسرعبدالغنی بٹ نے خبردارکیاکہ منافرت کی روش ہندوپاک سمیت جنوب ایشیائی خطے کوبھسم کرسکتی ہے ۔انہوں نے دونوں ملکوں کوعالمی طاقتوں کاآلہ کارنہ بننے کامشورہ دیتے ہوئے واضح کیاکہ الفاظ کی تلخیوں اورافعال کی ترشیوں سے اُنھیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پروفیسرعبدالغنی بٹ نے کشمیرمسئلے کوجنوب ایشیائی خطے میں پائیدارامن ،ترقی اورخوشحالی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکائوٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ ہندوپاک کومانناپڑے گاکہ کشمیرکے اصل مالک کشمیری ہیں۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین پروفیسرعبدالغنی بٹ نے پارٹی صدردفترپرکارکنوں اورہمدردوں سے خطاب کے دوران تہذیب ،نفس اوتدبرمُدن(شہر)سے عبارت انفرادی اوراجتماعی زندگی کے دواہم پہلوئوںپرخیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اگرانفرادی سطح پرنفس ِ انسانی سدھرے تواجتماعی سطح پرمعاملات سنوارنے کی تدبیریں یقیناًنتیجہ خیزثابت ہونگی ۔پروفیسرغنی نے کہاکہ سیاست بگاڑیاتضادپیداکرنے کاعمل نہیں بلکہ بہتری اوربھلائی کی تدابیرپرمشتمل ہوتوسلامتی کاموجب بن جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک سیاستدان کیلئے لازم ہے کہ وہ صلح جوئی ،عدل اورمعاملہ فہمی کواولین ترجیح دے تاکہ سیاست کااصل مقصدحاصل کیاجاسکے ۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین نے کہاکہ جب سیاست میں تنگ نظری ،ہٹ دھرمی ،نفرت اورانتقام گیری کاعنصرغالب آجاتاہے تویہ عمل خدمت ملک وقوم کے بجائے اقوام میں تباہی اوربربادی کاسامان پیداکردیتی ہے۔اسی تناظرمیں پروفیسرعبدالغنی بٹ نے کہاکہ بدقسمتی اوربدنصیبی یہی ہے کہ برصغیرمیں صورتحال صلح جوئی کے بجائے منافرت ،افہام وتفہیم کے بجائے ٹکرائواورعدل کے بجائے انتقام گیری پرمنتج ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ اس خطے میں مثبت تبدیلیاں وقوع پذیرنہیں ہورہی ہے بلکہ شترمرغی چال جان لیواثابت ہوتی جارہی ہے ۔