سری نگر// سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری 8 مارچ یعنی اتوار کو اپنی سیاسی جماعت ’اپنی پارٹی‘ لانچ کریں گے۔ لانچنگ کی تقریب سری نگر کے تاریخی لال چوک کے نزدیک واقع شیخ باغ میں منعقد ہوگی۔ الطاف بخاری نے کہا کہ’اپنی پارٹی‘ 8 مارچ کو لانچ ہوگی۔ ان کے ترجمان نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ لانچنگ کی تقریب دن کے قریب دو بجے منعقد ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریب کا انعقاد شیخ باغ میں ہی ہوسکتا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے چیئرمین غلام حسن میر نے بتایا کہ’اپنی پارٹی‘ کو 8 مارچ کو لانچ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کا آئین اور دیگر معاملات طے کئے جاچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ’اپنی پارٹی‘ کے لانچنگ کے دن غلام حسن میر کے علاوہ پی ڈی پی، کانگریس، این سی اور بی جے پی سے وابستہ متعدد لیڈر بشمول عثمان مجید، منجیت سنگھ، وکرم ملہوترا (کانگریس)، رفیع میر، جاوید حسین بیگ، دلاور میر، نور محمد، ظفر منہاس، عبدالمجید پاڈر، عبدالرحیم راتھر (پی ڈی پی) اور وجے بقایا (این سی) اس جماعت کا حصہ بننے کا رسمی اعلان کرسکتے ہیں۔ الطاف بخاری کی ’اپنی پارٹی‘ ایک ایسے وقت میں لانچ کی جارہی ہے جب جموں وکشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں اور وادی میں سیاسی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں۔ حال ہی میں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مظفر حسین بیگ کی ’اپنی پارٹی‘ میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بخاری نے کہا تھا،’’ جس دن پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہوگا اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ کون ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ عام لوگوں کی پارٹی ہے کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کرسکتا ہے اسی لئے ہم نے اس کا نام ’اپنی پارٹی‘ رکھا ہے۔ بخاری نے کہا تھا کہ فی الوقت پارٹی کی سرگرمیاں جموں کشمیر تک ہی محدود رہیں گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کو سری نگر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے مرکزی دفاتر سری نگر اور جموں میں ہوں گے۔الطاف بخاری نے 12 فروری کو سب سے پہلے یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت لانچ کررہے ہیں۔ قبل ازیں الطاف بخاری کی ماہ جنوری میں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے ساتھ ملاقات اور بعد ازاں غیرملکی سفارتکاروں کے ساتھ ملاقات جیسی سرگرمیوں کے پیش نظر یہاں کے عوامی و سیاسی حلقوں میں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کی خبریں گرم ہوگئی تھیں تاہم موصوف لیڈر کے ایک ترجمان نے اپنے ایک پریس بیان میں ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ الطاف بخاری کے بارے میں مشتہر کی جانے والی ان خبروں کا مقصد کنفیوژن اور گمراہی پیدا کرنا ہے۔الطاف بخاری نے گزشتہ ماہ ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ پانچ اگست 2019ء ایک سیلاب جیسا تھا جس نے جموں وکشمیر کا گھر گرا دیا۔ وہ اور ان کے ساتھی ریاست کا درجہ اور زمین و نوکریوں کا تحفظ مانگ کر چار دیواری کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور بعد میں اگر کوئی لیڈر اس چار دیواری کو سونے یا چاندی سے سجانا چاہتا ہے تو سجا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہماری طرف سے ریاست کا درجہ واپس مانگنے کا مطلب نہیں کہ دفعہ 370 واپس نہیں مانگا جاسکتا، جب ریاست کا درجہ واپس ملے گا تو باقی چیزیں بھی واپس مل سکتی ہیں۔الطاف بخاری کے گروپ نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ جموں کشمیر کے لئے ریاست کے درجے کی واپسی اور نوکریوں و زمین کے تحفظ وغیرہ کے مطالبات کو لے کر عنقریب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔اس حوالے سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جموں کشمیر کے عوام کو ایک موثر سیاسی پلیٹ فارم مہیا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور زمینی سطح پر ایک مستحکم سیاسی پلیٹ فارم کی تشکیل کے لئے لوگوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔