جموں //ریاستی حکومت نے موجودہ اور نئے تعلیمی اداروں کے فروغ کا کام دردست لیا ہے تا کہ طلبا اس سے مستفید ہوں ۔ نئے ڈگری کالجوں ، قومی سطح کے اداروں اور موجودہ اداروں کے ڈھانچوں کی ترقی کا کام ہاتھ میں لیا گیا ہے ۔ یہ کام مختلف سکیموں اور وزیر اعظم ترقیاتی پیکج کے تحت ہاتھ میں لئے گئے ہیں ۔ آج یہاں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ترقیاتی اور تدریسی سرگرمیوں کا جائیزہ لیتے ہوئے وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ حکومت کا اس بات میں محکم یقین ہے کہ معیاری ڈھانچے اور فیکلٹی کی غیر موجودگی میں کوئی بھی ادارہ اہداف کو حاصل نہیں کر سکتا ہے ۔ میٹنگ میں تعلیم کی وزیر مملکت پریا سیٹھی ، جموں یونیورسٹی کے وایس چانسلر ڈاکٹر آر ڈی شرما ، سنٹرل یونیورسٹی جموں کے وائس چانسلر پروفیسر اشوک آئمہ ، کلسٹر یونیورسٹی جموں کی وائس چانسلر انجو بھسین ، کمشنر سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم ، تینوں یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران اور ڈگری کالجوں کے فیکلٹی ممبران کے علاوہ جے کے پی سی سی کے افسران بھی موجود تھے ۔ تدریسی سرگرمیوں پر زور دیتے ہوئے وزیر نے تدریسی عملے کو ہدایت دی کہ وہ طلبا کے ساتھ تال میل بڑھائیں اور انہیں درپیش مشکلات کو سمجھیں ۔ انہوں نے کالجوں کے پرنسپل صاحبان کو اس سلسلے میں خصوصی ہدایات دیں ۔ انہوں نے کالجوں کے سربراہوں کو طلبا کے ساتھ متواتر تبادلہ خیال کرنے کیلئے کہا ۔ وزیر نے تعلیمی اداروں میں بیرونی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی ہدایت دی تا کہ ان اداروں کو خود غرض عناصر سے دور رکھا جائے ۔ وادی میں طلبا کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کئی کالجوں کے سربراہوں کی ستایش کی جنہوں نے حالات کو بے قابو نہیں ہونے دیا ۔ وزیر نے کالجوں کے فیکلٹی ممبران کے مسائل حل کرنے کی بھی ہدایت دی ۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم محکمہ کو اس سلسلے میں دربار موو سے قبل ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کیلئے کہا ۔ وزیر نے طلبا کے مابین تبادلہ خیال کو یقینی بنانے اور مختلف صوبوں کے طلبا کو یہ موقعہ فراہم کرنے کیلئے یوتھ فیسٹیول کے انعقاد کے احکامات دئیے ۔ وزیر مملکت پریا سیٹھی نے کالجوں میں زیر تعلیم طلبا کیلئے متواتر کونسلنگ فراہم کرنے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح طلبا اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ لینے پر قادر ہوں گے اور خود غرض عناصر کے ہتھے نہیں چڑھیں گے ۔ انہوں نے طلبا کیلئے بائیو میٹرک حاضری کے نظام کو متعارف کرنے کی تجویز بھی دی تا کہ شر پسند عناصر کے کالجوں میں داخلہ پر قابو پایا جا سکے ۔ تعلیمی معیار برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے جموں یونیورسٹی کو اپنے نظام کے تحت پرائیویٹ بی ایڈ کالجوں کے داخلہ کا انتظام کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کالجوں کے نظام میں معقولیت لانے کیلئے ضروری ہے ۔ اس سے قبل محکمہ کے کمشنر سیکرٹری نے مختلف سکیموں کے تحت محکمہ کی مالی اور طبعی حصولیابیوں پر ایک پاور پوائینٹ پرذنٹیشن دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست میں 9 سرکاری /نجی یونیورسٹیاں اور 96 ڈگری کالج قایم ہیں جن میں طلبا کی تعداد 1.40 لاکھ ہے ۔ اس کے علاوہ 208 پرائیویٹ کالج بشمول 151 بی ایڈ کالج ، 10 لاء کالج ، 1 کرافٹ انسٹی چیوٹ اور 5 انجینئرنگ کالج ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کالجوں میں فیکلٹی ممبران کی تعداد 2620 ہے ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ 65 جی ڈی سی اپنے کیمپس میں کام کر رہے ہیں جبکہ 23 عمارتوں پر کام جاری ہے جن میں 16 عمارتوں کو 2017-18 کے دوران مکمل کئے جانے کی توقع ہے اور باقی 7 مالی سال 2018-19 کے دوران مکمل کئے جائیں گے ۔ مزید بتایا گیا کہ 7 ڈگری کالجوں کیلئے زمین کی حصولیابی کا کام جاری ہے اور تعمیراتی کام عنقریب شروع کیا جائے گا ۔ جبکہ بشناہ اور بارہمولہ میں عدالت کے احکامات کے بعد کالج عمارتوں پر کام کو روکا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی شعبے میں وادی میں سیلاب سے تباہ شدہ ڈھانچے کی تعمیر نو کیلئے وزیر اعظم ترقیاتی پیکج کے تحت 50 کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا آر یو ایس اے کے پہلے مرحلے کے تحت ریاست کو 269 کروڑ واگذار کئے گئے ہیں جس میں سے مالی سال 2016-17 کے دوران 115.60 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں ۔ کمشنر سیکرٹری نے این آئی ٹی سرینگر اور گورنمنٹ کالج فار انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جموں کے علاوہ جموں کیلئے حال ہی میں منظور شدہ آئی آئی ایم کی کارکردگی کا خاکہ بھی پیش کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے انسٹی چیوٹ آف میتھا میٹکل سائینسز سرینگر ، جو 2017-18 سے پانچ سالہ M.Sc ڈگری کورس فراہم کرے گا ، کے بارے میں جانکاری دی ۔ انہوں نے پی ایم ڈی پی کے تحت منظور شدہ رقومات کے بارے میں بھی تفصیلات دیں ۔