الزائمر کا عالمی دن | بیماری سے بچنے کیلئے جسمانی سرگرمیاں لازمی:پرنسپل جی ایم سی

پرویز احمد

سرینگر //سپر سپیشلٹی ہسپتال سرینگر کے شعبہ نیورولاجی کی جانب سے جمعرات کو الزائمر بیماری کے عالمی دن کے موقع پرگورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میںیک روزہ تدریسی پروگرام کا انعقاد کیا جس میں جموں و کشمیر کے مختلف کالجوں اور طبی اداروں سے آئے ماہرین نے الزائمر بیماری پر اپنے مکالمے پیش کئے ۔ تقریب پر پرنسپل جی ایم سی سرینگر ڈاکٹر تنویر مسعود نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ تقریب میں ایچ او ڈی نیورولاجی ڈاکٹر بشیر احمد کے علاوہ سابق پرنسپل ڈاکٹر پرویز شاہ اور دیگر مہمانان بھی موجود تھے۔ پرنسپل ڈاکٹر تنویر نے کہا کہ الزائمر کوئی بھی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ مختلف علاقوں کا ایک پیچدہ عمل ہے اور اس لئے اس بیماری کا علاج ممکن نہیں ہے لیکن ہم اس بیماری سے بچ سکتے ہیں‘‘۔ڈاکٹر تنویر نے کہا کہ پوری دنیا میں ہر سال اس بیماری سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوتے ہیں اور یہ بیماری پوری دنیا میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں چھٹے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزائمر کے کئی وجوہات ہے جن میں ذہنی پریشانی ، عمر ، بلڈ شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سے شروعات میں اکثر لوگ چھوٹی موٹی چیزوں کو بھول جاتے ہیں اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس میں پیچیدگیاں آتی ہیں۔ ڈاکٹر تنویر نے بتایا کہ الزائمر کا بہترین علاج خود کو سرگرم رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابطس اور ہائی بلڈ پریشر کا علاج کرانے کے علاوہ مریض کو خود کو سرگرم رکھنا لازمی ہے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر بشیر احمد نے بتایا ’’ پروگرام کا مقصد الزائمر بیماری کے علاج و معالجہ میں اائی بہتری اور تبدیلی کے بارے میں بات چیت کرنا ہے۔انہوںنے کہا کہ شعبہ نیورولاجی نے سال 2017میں سپر سپیشلٹی اسپتال منتقل ہوگیا تھا اور منتقلی کے وقت شعبہ میں صرف 5لوگ تھے ۔لیکن آج شعبہ میں کافی بہتری آئی ہے اور اس وقت لگ بھگ 30لوگ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الزائمر بیماری پر بین القومی سطح پر تحقیق جاری ہے اور اس بیماری سے بچنے کیلئے لوگوں کو اپنے طرز زندگی میں جسمانی سرگرمیوں کو بڑھانا لازمی ہے اور یہی اس بیماری کا بچائو ہے۔