قندوز//افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 100افراد جاں بحق اور 200 زخمی ہوگئے۔قندوز کے ڈپٹی پولیس چیف دوست محمد عبیدہ کا کہنا تھا کہ مسجد میں موجود اکثر افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔مقامی افراد کا کہنا تھا کہ دھماکا مسجد میں جمعے کی نماز کی ادائیگی کے دوران ہوا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جب دھماکے کی آواز آئی تو ہم نماز پڑھ رہے تھے۔افغان نشریاتی ادارے خاما پریس کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے صوبہ قندوز میں ہونے والا یہ پہلا دھماکا ہے۔اس سے قبل طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکا صوبہ قندوز کی ایک مسجد میں ہوا جس کے نتیجے میں اہلِ تشیع برادری سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ طالبان فورسز کا اسپیشل یونٹ جائے وقوع پر پہنچ گیا ہے اور واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے دھماکے کی تصدیق کی تاہم تفصیل نہیں بتائی۔ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ذرائع کا کہنا تھا کہ قندوز شہر میں ایک ہسپتال میں دھماکے میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کی لاشیں لائی گئیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہسپتال کے ایک ملازم نے کہا کہ 'ہمارے پاس 90 سے زائد زخمی اور 15 لاشیں آئی ہیں لیکن تعداد تبدیل ہوسکتی ہے کیونکہ مزید زخمی آرہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق غیر ملکی امدادی تنظیم کا ایک ملازم بھی زخمی ہوگیا ہے۔دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم طالبان کے قبضے کے بعد داعش کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس سے قبل 3 اکتوبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔