افسپا کے تحت فوج کو استثنیٰ حاصل، کیس درج نہیں کیا جاسکتا

نئی دہلی//سپریم کورٹ آف انڈیانے جموں وکشمیراورشمال مشرقی ریاستوں میں تعینات ایسے 300فوجیوں کی عرضی کوسماعت کیلئے منظورکیاجنہوں نے افسپاکے تحت حاصل استثنیٰ کے باوجوداُن کیخلاف پولیس تھانوں میں کیسوں کے اندراج کوچیلنج کیاہے۔ ایڈوکیٹ ایشوریہ بھاٹی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائرکی ہے جس میں انہوں نے یہ قانونی موقف اختیارکیاہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاوئورس ایکٹ(افسپا)کے تحت چونکہ شورش زدہ ریاستوں وعلاقوں میں تعینات فوجیوں کوکسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے استثنیٰ دیاگیاہے تو فوجیوں کیخلاف مقامی پولیس تھانوں میں ایف آئی آریاکیس درج نہیں کیا جاسکتا۔ ایڈوکیٹ ایشوریہ کاکہناتھاکہ شورش زدہ علاقوں میں افسپاکااطلاق اوراسکے تحت تعینات فوجیوں کواختیارات سے سرفرازکرنے اورقانونی کارروائی سے مستثنیٰ رکھنے کے پیچھے یہ مقصدکارفرماہے ۔انہوں نے کہاکہ افسپاکے تحت حاصل استثنیٰ کے ہوتے ہوئے کسی بھی فوجی اہلکارکیخلاف پولیس تھانے میں ایف آئی آردرج نہیں کی جاسکتی کیونکہ ایسی کارروائی سے فوج اورنیم فوجی اہلکاروں کاحوصلہ متاثرہوسکتاہے۔چیف جسٹس ،جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے دو رکنی بینچ جس میں جسٹس اے ایم کھانوالکربھی ہیں ،نے فوجیوں کی جانب سے دائرعرضی کومنظورکرتے ہوئے اس عرضی کی باضابطہ سماعت کیلئے20اگست کی تاریخ مقررکردی ۔ خیال رہے جموں وکشمیراورشمال مشرقی ریاستوں میں متعددفوجی افسروں اوراہلکاروں کیخلاف زیادتیوں اورفرضی انکائونٹروں کے سلسلے میں کیس درج ہیں اوراُن کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔