سرینگر//جموں وکشمیر کے لوگ اس وقت جن گوناگوں مصائب اور مشکلات سے دوچار ہیں وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ اس وقت یہاں کی آبادی کو طرح طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور موجودہ حکمران لوگوں کو کسی بھی قسم کی راحت پہنچانے کے موڑ میں نظر نہیں آرہے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جمہوریت کے فقدان نے حالات کو مزید ابدتر بنا ڈالا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ افسر شاہی میں ہر وقت عوام کو پسا گیا ہے اور یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ انتظامی انتشار اور خلفشار نے ہر ایک شعبہ کو تنزلی کی نذر کردیا ہے جبکہ جواب دہی کے فقدان سے تمام ادارے زوال پذیر ہوگئے ہیں۔ تمام اداروں میں لال فیتہ شاہی کا چلن عام ہوگیا ہے اور عوامی کام کہیں بھی نہیں ہورہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ہندوارہ سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداروں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر سینئر نائب صدرِ صوبہ محمد سعید آخون ، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد اور نائب صدر صوبہ احسان پردیسی بھی موجود تھے۔ وفد نے ہندوارہ کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلا ت اُجاگر کئے اور ساتھ ہی پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگراموں کی تفصیلات پیش کی۔ اس موقعے پر جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں عوام کیساتھ قریبی رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی نیشنل کانفرنس کا بنیادی اور اولین اصول ہے۔ موجودہ دور میں لوگوں کو مختلف نوعیت کے گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان مسائل اور مشکلات کو ہر سطح پر اُجاگر کریں اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دکھ سکھ میں کام آئیں۔ نوجوانوںمیں پائی جارہی مایوسی پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ساگر نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں پر گذشتہ 3سال سے برپا ہوئے حالات کا زبردست منفی اثر پڑا ہے اور نئی پود اس وقت نااُمیدی اور تنائو کا شکار ہوگئی ہے۔ نئی پود کو کہیں روشنی کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگار ی نے بھی نوجوانوں کی مایوسی میں زبردست اضافہ کردیا ہے اور اس وقت ہماری نئی نسل خود کو پشت بہ دیوار محسوس کررہی ہے۔