حیوان
آٹھ سال کی رخسانہ اسکول سے گھر کی طرف آرہی تھی ۔سفید وردی پہنے۔بالوں میں ربن اور کاندھے پر بستہ لٹکائے وہ بالکل ایک معصوم پری لگ رہی تھی ۔گھر سے اسکول تین کلومیٹر کی دوری پر تھا ۔وہ روز پیدل آیا جایا کرتی تھی ۔آج ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی ۔اب بس اس کو ایک کلومیٹر چلنا تھا گھر تک۔سڑک کنارے چار پانچ کتے نظر آئے۔رخسانہ ڈر گئی ۔وہ سڑک پار کرکے دوسرے کنارے کی طرف آئی۔جہاں ایک گلی کے پاس دو آدمی کھڑے تھے ۔رخسانہ کا ڈر دور ہوا کہ کتوں سے بچ گئی ۔وہ ان آدمیوں کی طرف بڑھنے لگی ۔کہ اچانک اسکے قدم رک گئے۔اسےیاد آیا کہ آدمی تو ان سے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں ۔انہوں نے تو گیارہ ماہ کی بچی کو نہیں بخشا۔ میں تو آٹھ سال کی ہوں ۔اس کا ماتھا پسینہ پسینہ ہونے لگا ۔اور وہ سڑک پار کرکے کتوں کی طرف آئی۔اور ان کے بیچ چل کر گھر پہنچ گئی۔
ٹولیپ گارڈن
ایک انگریز کشمیر آیا ٹولیپ گارڈن دیکھنے ۔ایک جگہ ایک بوڑھا آدمی ملا ۔جو سر جھکائے،لاٹھی تھامے ایک دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا تھا ۔انگریز نے پوچھا آپ کا یہ گارڈن کہاں ہے ۔کچھ دیر خاموشی رہنے کے بعد بزرگ بولا "کونسا والا ٹولیپ گارڑن۔یہاں تو کئی سارے ہیں ۔انگریز حیران ہو کر بولا "وآٹ۔۔۔۔مجھے تو بولا گیا بس ایک ہے ۔"!
بزرگ بولا چلئیے میرے ساتھ ۔۔۔وہ اسے ایک جگہ لے گیا۔ انگریز حیران ہوا اور بولا۔۔"یہ تو مقبرہ ہے ",,,,,بزرگ گویا ہوا "جی ہاں ایسے کئی باغات ہماری وادی کے اندر بن چکے ہیں ۔جن کے اندر ادھ کھلے اور جوان گل لالہ دفن ہیں ۔لیکن اس چھوٹے والے باغ کے چرچے تو تمہارے دیس میں ہوتے ہیں ۔مگر ان دفن ہوئے پھولوں کی مہک تم لوگوں تک نہیں آتی کیا ؟۔۔۔۔۔۔
وہ دیکھو انگریزی بابو ۔۔ادھر میرا اکیس برس کا جوان گل لالہ سویا ہوا ہے۔۔۔۔۔بزرگ انگلی کے اشارہ سے ایک تازہ قبر دکھانے لگا۔
سب اچھا
اس کے بھائی نے نوکری کے لیے فارم بھرا
ایک مہینے بعد انٹرویو ہوا اور نوکری ملی گئی۔
اس کی بہن کی شادی ہوئی ۔لڑکا ملازمت کرتا تھا ۔اس کی بہن گھریلو لڑکی تھی۔ شادی جہیز کے بغیر ہوئی ۔
اس کی زمین اس کا ایک پڑوسی ہڑپ کر رہا تھا ۔اس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔صرف ایک ہفتہ بعد اسی کے حق میں فیصلہ ہوا ۔۔۔۔
وہ خود ٹھیکیداری کرنے لگا۔تو دفتروں میں کلرک لوگ اس سے ایک آنہ بھی نہ لیتے ۔۔۔آسانی سے اس کے کاغذات ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل تک جاتے ۔
اس کا دودھ والا ۔اسی کی طرح ایمانداری نبھاتا تھا۔دودھ میں پانی نہیں ملاتا تھا ۔
بس پندرہ دنوں میں اس کا پاسپورٹ تیار ہوکر آگیا۔۔
اس کی ماں بیمار ہوئی۔ڈاکٹر نے سرتاپا ٹیسٹ کر وانے کو کہا ۔۔کمال ۔صرف ایک ہزار روپیہ کے عوض ماں کے سارے ٹیسٹز مکمل ہوئے ۔۔۔
وہ پاگل خانے کے ایک کونے میں بیٹھا۔۔کاپی پر اسی طرح کے نوٹ لکھا کرتا ہے۔۔۔
اُلٹ پَلٹ
"یار مجھے ایک خط لکھ کے دو"
"کیا لکھنا ہے خط میں "
"لکھنا ہے کہ ہمارے محلے کا ٹرانسفارمر خراب ہوتا ہے بار بار ۔۔اس کی جگہ نیا دے دو "
"اچھا میں لکھ کر دیتا ہوں "
"شکریہ یار ۔۔انگریزی میں لکھنا "
"ٹھیک ہے۔لکھوں گا میں '"،
میں ابھی دوکان پر جارہا ہوں ۔دیر ہوئی۔۔۔مالک ڈانٹے ۔۔گا۔۔کیا کروں سیلز مین ہوں "
"ٹھیک ہے یار کسی سے کہنا مت کہ تم سے خط لکھواتا ہوں"
"ارے نہیں یار ۔ہرگز نہیں ۔تو میرا بچپن کا یار ہے اور یہ قسمت کی بات ہوتی ہے کہ میں پڑھنے لکھنے کے معاملہ میں تیز تھا ۔ایم۔۔اے۔۔کیا۔۔مگر نوکری نہ ملی ۔اور تو اپنے پاپا کے رسوخ سے سرکاری سکول میں ٹیچر تعینات ہوا ۔۔۔۔۔چل میں دوکان پر جاتا ہوں ۔تو اسکول جا۔۔۔شام کو خط لکھ کے دیتا ہوں۔۔۔۔۔"
حسینی کالونی ،چھتر گام،نمبر؛9036148112