افسانچے

بیٹی بیٹے 

بھگوان داس کو ایمرجنسی تھیٹر میں داخل کیا گیا تھا اسے کوئی سرجکل پرابلم تھی۔ تھیٹر کے باہر کوریڈور میں اس کے چار بیٹے اور ایک بیٹی انتظار کر رہے تھے جب اس کے گھر بیٹی پیدا ہوئی تھی تو اس نے دس روز بھوک ہڑتال کی تھی کیونکہ وہ بیٹی کو ایک نحوست سمجھتا تھا۔ سرجن آیا تو بھگوان داس کے بیٹوں نے اس سے کہا ڈاکٹر اگر  ہمارے پتا شری کو کچھ ہوا تو ہم اس اسپتال کو آگ لگا دیں گے۔ وہ ہمارا بھگوان ہے خیال رکھنا ۔سرجن گھبرایا ہوا تھیٹر میں داخل ہوا ۔۔ مریض کا پیٹ چاک کیا گیا تو اس کی سانس رک گئی اور وہ مرگیا ۔سرجن گھبرا گیا ۔۔اب کیا ہوگا، وہ سوچنے لگا، اس نے اسپتال کے ڈائریکٹر کو فون پر صورتحال سے آگاہ کیا ۔۔۔اس نےمسکراتے  ہوے جواب میں کہا میرے پی اے سے بات کرو ۔۔۔پی اے نے سرجن کو سمجھایا کہ کیا کرنا ہے ۔۔۔سرجن نے سب سے سینئر نرس سلطانہ کو باہر بھیجا ۔
سلطانہ نے بھگوان داس کے بیٹوں سے کہا  افسوس کی بات ہے کہ آپ  کے پتا کو نہیں بچا سکے کیوں کہ وہ کووڈ بیماری میں مبتلا تھا اور سرجری کے دوران ان کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ۔۔۔یہ سن کر بھگوان داس کے بیٹے کوریڈور سے یوں غائب ہوئے جیسے گدھے کے ر  سے سینگ اور بیٹی تھیٹر کی طرف تیزی سے  بھاگی اور تھیٹر میں  داخل ہو کر باپ کی لاش کے ساتھ لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔۔۔
 

فرق 

یار کل اپنا لنگوٹیا یار آفتاب ملا ۔ تمہاری لمبی عمر کے لئے دعائیں مانگ رہا تھا ۔
جواب ملا ۔۔وہ کمبخت حرام خور ابھی تک کووڈ بیماری سے مرا نہیں ۔۔۔
میں فون کو بہت دیر تک گھورتا رہا ۔
 

ٹیسٹ 

لیڈی ڈاکٹر آپریشن تھیٹر میں داخل ہوئی اور چینج کرنے لگی کہ اسکی اسسٹنٹ جونیئر ڈاکٹر  اس کے سامنے آئی اور کہا ،میڈم مریض نمبر ایک بہت ہی پیچیدہ کیس ہے اور پھر کووڈ پازیٹیو بھی ہے ۔اس کے شوہر نے پچاس ہزار روپے اسپتال کے اکائونٹنٹ کے پاس جمع کئے ہیں مگر کووڈ پازیٹیو بیمار کا آپریشن کیسے کریں اور پھر  ابھی expected delivery میں دس دن باقی ہیں۔ لیڈی ڈاکٹر  نے چند لمحے آنکھیں بند کر کے سوچا  اور پھر کہا۔ او کے ایسا کرو رپورٹ بدل دو۔ فائل میں کووڈ نگیٹیو رپورٹ رکھدو ۔
آپریشن ہوا مگر ڈاکٹر ماں اور بچے کو بچانے میں ناکام رہی ۔۔مگر وہ شانت رہی۔
اسسٹنٹ ڈاکٹر نے پوچھا میڈم اب کیا کریں باہر موجود اس کے تیماردارون سے کیا کہیں گے۔
ڈونٹ وری فائل میں ٹیسٹ بدل دو کووڈ پازیٹیو رکھ دو۔۔۔۔۔۔
 
 

کام والی 

سرلادیوی نے دو ماہ بعد کام والی کو فون کیا۔ لاجو۔ اب تو کام پر آئو تمہاری کمی محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔میں کیسے آؤں ؟ لاجو نے جواب دیا 
کیوں تنخواہ کم ہے کیا ۔
نہیں بی بی جی تنخواہ تو کم نہیں ہے ۔
پھر کیا  کوئی  یہاں ستاتا ہے ۔
وہ بی بی جی کبھی کبھی آپ کا بیٹا بیڈ روم میں لیجاکر ہونٹوں کو چومتا ہے اور بیڈ پر لٹا کر مسخری کرتا ہے۔ پر کوئی بات نہیں ۔بی بی جی کا پارہ چڑھ گیا۔
اور کوئی ستاتا ہے کیا؟ سرلا دیوی نے مشکوک لہجے میں پوچھا۔ 
وہ کیا ہے نا بی بی جی کبھی کبھی صاحب بھی گلے لگا کر کہتا ہےکہ کبھی میرے دفتر پر اکیلی آنا، پر کوئی بات نہیں۔ سرلا دیوی کا پارہ ساتویں آسمان کو چھوگیا مگر اس نے اپنے آپ کو قابو میں رکھا۔  وہ کسی بھی قیمت پر لاجو کو کھونا نہیں چاہتی تھی ۔
اب آئوگی یا نہیں ؟
وہ کیا ہے نا بی بی جی، بات یہ ہے کہ  میں آئونگی مگر مجھے ایک سرٹیفکیٹ چاہئے۔
سرٹیفکیٹ کون سی سرٹیفکیٹ ؟کیسی سرٹیفکیٹ ؟
یہ کہ آپ  سب لوگ کووڈ نگیٹیو (Covid Negative)ہیں ۔۔
ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگر
موبائل نمبر; 9 419004094