افسانچے

ڈاکٹر نذیر مشتاق

اعتقاد
اس نے بریف کیس کو غور سے دیکھا اور سوچا کہ اگر ہر بار کی طرح اس بار بھی کامیاب رہا تو میں کروڑپتی بن جاؤں گا ۔۔۔۔۔۔وہ برسوں سے ڈرگس کا کاروبار کرتا تھا اور اچھا خاصا پیسہ کمانے میں کامیاب ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔اب آج وہ بریف کیس کے نچلے حصہ میں چرس اور بالائی حصہ میں چند مذہبی کتابیں رکھ کر اُسے ریاست سے باہر لے جانے والا تھا ۔۔۔اس کی بیوی سیدھی سادی اور ان پڑھ عورت تھی اس نے اذان سن کر شوہر سے کہا سنا ہےاگرنماز پڑھ کر سفر پر جائیں توکامیابی قدم چومتی ہے۔۔۔
ارے تجھے نماز کی پڑی ہے۔۔مجھے جلدی ہے کہ۔۔۔ میں کب پیر صاحب کی زیادت کے در پر پہنچ کر ماتھا رگڑوں ،اسی کی برکت سے مجھے ہر بار کامیابی حاصل ہوتی ہے۔

تعزیت
بیٹا تم تعزیت پرسی کے لیے ضرور جاؤ ان کے ہم پر بےشمار احسانات ہیں ۔۔۔انہوں نے برے وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔ تمہاری پڑھائی کا خرچہ بھی انہوں نے ہی برداشت کیا ہے ۔۔۔۔۔سلیمہ بیگم نے اپنے بیٹے اقبال سے کہااور گھر کے کاموں میں مصروف ہوگئی۔
گھر کے کام کاج سے فارغ ہو کر سلیمہ بیگم نے بیٹے سے پوچھا ۔ابھی تک نہیں۔گئے تعزیت کیلئے ۔۔۔
ماں تعزیت پُرسی ہو گئی۔ دیکھ ماں ان کی خوبصورت تصویر فیس بک پر اپ لوڈ کی ان کے بارے میں تعریف وتوصیف کے کلمات بھی لکھ ڈالے اور سبھی دوستوں سے ان کے حق میں دعائے مغفرت کی درخواست بھی کی ۔۔۔دیکھ ماں کتنے لوگوں نے ان کے حق میں دعائے مغفرت کی ہے۔۔سلیم کہے جارہا تھا ۔اور اس کی ماں اسے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ۔

اَپسرا
رادھا کوئی معمولی لڑکی نہیں سورگ کی اپسرا ہے ۔۔۔۔۔۔جانکی داس نے اپنی بھابی سے کہا ۔۔۔تم نے اسے ڈیل دے دی اور وہ غلط راہ پر چل پڑی ۔۔۔۔اس کا بھی قصور نہیں۔۔۔اسے جو بھی دیکھتا ہے اس پر فریفتہ ہو جاتا ہے ۔۔۔۔وہ بےچاری معصوم اور جوان بہک گئی ۔۔۔۔اب بھی دیر نہیں ہوئی ۔۔۔۔سورج آشرم ایسی ہی راہ سے بھٹکی ہوئی لڑکیوں کے لیے بنایا گیا ہے ۔۔۔۔۔میں اسے وہاں لے جاؤں گا۔۔۔وہاں کے آچاریہ ایک روحانی پیشوا ہیں ۔۔۔کمال کے عالم ہیں۔
وہاں ہزاروں لڑکیاں پلتی ہیں اور دوبارہ سیدھی راہ پر لوٹ آتی ہیں۔۔۔آپ جو مناسب سمجھیں وہ کریں میں کیا کہوں ۔۔رادھا کے پتا ہوتے وہ فیصلہ کرتے ۔۔۔اب آپ ہی ۔۔۔
پہاڑی کے دامن میں جھیل کے کنارے سورج آشرم میں جانکی داس نے رادھا کو گرو سورج پرکاش کے سامنے کھڑا کیا ۔۔۔۔رادھا گرو کا آشیر واد لو
گرو نے رادھا کو دیکھا اور لکشمی بائی کو بلا کر اس سے کہا ۔۔۔۔۔۔لے جاؤ اسے ۔۔سب کچھ دکھائو اور سمجھائو۔۔جانکی داس نے گرو کے پیر چھولئے اور واپس چلا گیا ۔۔
رات کے بارہ بجے لکشمی بائی نے گرو کے لیے چلم تیار کی ۔۔۔۔۔گرو نے زور زور سے کئی کش لگائے اور لکشمی بائی سے کہا۔۔۔ آج جو اپسرا ہمارے اشرم میں آئی ہے اسے ابھی یہاں لے کر آؤ ۔

بے خبر
پروفیسر عظمت علی جنوبی افریقہ میں تبلیغی جماعت کے ساتھ کافی وقت گزارنے کے بعد آج اپنی بہن سلیمہ بیگم سے ملنے گیا تھا۔ وہ اپنی بہن کی ترقی دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس کی بہن اب عالی شان مکان میں رہتی ہے اور شوہر کا کاروبار بھی بہت پھیل چکا ہے۔ اس کی چار سالہ بھانجی اس کی گود میں بیٹھی تھی اور پروفیسر چائے کی چسکیاں لے رہا تھا۔ بہن یہ ننھی سی گڑیا صرف انگریزی میں بات کرتی ہے ۔۔ایسا کیوں۔۔۔؟
پروفیسر نے سلیمہ سے پوچھا ۔
بھائی صاحب وقت کا تقاضا ہے ۔انگریزی ایک بین الاقوامی زبان ہے ۔۔ہماری زبان تو بانہال ٹنل تک محدود ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے اسے ٹرینڈ کیا ہے۔ آپ اس سے کوئی بھی سوال پوچھ لیں یہ انگریزی میں جواب دے گی ۔۔۔۔پروفیسر نے بچی سے ملکوں، مہینوں، دریاؤں،جھیلوں،پھلوں، پھولوں، سبزیوں، کھیلوں اورفلموں کے بارےمیں پوچھا ۔ اس نے ہر سوال کا جواب دیا ۔پروفیسر بہت متاثر ہوا ۔ اس نے بچی کو سینے سے لگا یا اور اس کے ماتھے کو چومتے ہوئے کہا ۔۔تم تو چلتا پھرتا انسائکلوپیڈیا ہو ۔
اچھا میری جان۔۔۔۔اب زرا کلمہ سناؤ۔۔۔۔
کلمہ ۔۔۔۔۔بچی نے ماں کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔
موم ۔۔۔واٹ از ۔کالما۔۔۔

 

ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگر
موبائل نمبر; 9 419004094