اشہارات کی ترسیل بند کرنا

 سرینگر // کانگریس نے ’گریٹر کشمیر‘اور ’کشمیرریڈر‘کو اشتہارات روک دینے کی سرکاری کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پریس کی آزادی کاگلاگھونٹنے کاقدم ہے ۔ کانگریس صدرغلام احمدمیرنے اس کارروائی پر حیرانگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدلے کی کارروائی ہے اورحکومت پر زوردیا کہ وہ ان اخبارات کیخلاف جاری احکامات کوواپس لیں۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ گریٹر کشمیر،کشمیرریڈراورکسی دوسرے اخبار کودبانے کی کوشش نہ کرے کیونکہ ان غیرجمہوری اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ادھرحق اطلاعات تحریک نے گریٹر کشمیر‘اور’کشمیرریڈر‘کو سرکاری اشتہارات روک دینے کو اظہاررائے وتقریرکی آزادی پر حملہ سے تعبیر کیا۔حق اطلاعات تحریک نے کہا کہ اس وقت جب مقامی پریس کو کٹھن حالات کاسامنا ہے ،سرکاری اشتہارات روکنا بلا جواز ہے ۔کم سے کم پرنٹ میڈیا کو آزادی رائے ہونی چاہیے ۔حق اطلاعات تحریک چیئرمین ڈاکٹرراجہ مظفربٹ نے کہا کہ حکومت اور اس کی ایجنسیوں کو اظہاررائے وتقریرکی آزادی کااحترام کرناچاہیے جس کی ضمانت آئین کی دفعہ19میں دی گئی ہے ۔اشتہارات پر روک لوگوں کی سچی آوازکی دبانے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔  ڈاکٹر راجہ مظفر نے کہا کہ حکومت کو بغیرتاخیر کے گریٹر کشمیراور کشمیرریڈر کو اشتہارات کی ترسیل بحال کرنی چاہیے کیونکہ یہ غیرجمہوری ہے اور آئینی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔گریٹر کشمیراورکشمیرریڈر کواشتہارات روک دینے سے نہ صرف یہ دو ادارے متاثر ہوں گے بلکہ ان دواداروں سے وابستہ سینکڑوں لوگ بھی متاثر ہوں گے ۔کشمیرمیں پریس مشکل صورتحال میں کام کررہا ہے اوران پابندیوں سے صحافیوںکی مشکلات شدیدہوں گی۔