سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اسیران زندان کو ریاست اور ریاست سے باہر جیل خانوںمیں طبی اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم رکھنے کے علاوہ انہیں جسمانی تشدد، تعصب، نفرت اور بدترین قسم کی سیاسی انتقام گیری کا شکار بنائے پر گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کِسی بھی شخص کو گرفتار کرکے اپنے اہلخانہ سے علیحدہ کرکے سلاخوں کے پیچھے مقید رکھ کر اِسے جسمانی تشدد، گالی گلوچ، تعصب، نفرت کے علاوہ تسلیم شدہ جیل مینول کو روندتے ہوئے طبی و دیگرسہولیات سے محروم رکھنا قابل ملامت ومذمت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ مزاحمتی قیادت نے NIAاور EDکی طرف سے شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، شاہد الاسلام، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین، فاروق احمد ڈار، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہدہ نصرین، ظہور احمد وٹالی، محمد اسلم وانی، شاہد یوسف، شکیل یوسف کے خلاف فرضی اور من گھڑت الزامات کے تحت تہاڑ جیل میں ظلم وبربریت کا نشانہ بنائے جانے کا سنگین نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی قیادت قائدین کی کردار کُشی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتی اور نہ ہی ان حقیر اور مذموم حربوں سے مرعوب ہوکر جبرکے سامنے جھکنے اور بِکنے کو حاشیۂ خیال میں بھی لاسکتی ہے۔ مزاحمتی قیادت نے ڈاکٹر غلام محمد بٹ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، مظفر احمد ڈار، طارق احمد ڈار، منظور احمد، عبدالغنی بٹ، محمد یوسف فلاحی، محمد یوسف میر، سرجان برکاتی، مشتاق الاسلام، غلام محمد خان سوپوری، فاروق توحیدی، شیخ محمد رمضان، اسداللہ پرے، عمر عادل ڈار، بشیر احمد قریشی، حکیم شوکت، سراج الدین، عبدالرشید مغلو کے علاوہ جملہ اسیران کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔انہوں نے اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی خاتون سربراہ مائیکل بیچلیٹ کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا۔
اسیران زندان کیخلاف انتقام گیری قابل افسوس
