اسمبلی کا بجٹ اجلاس

 سرینگر// سخت سیکورٹی کے بیچ سرمائی دارالحکومت جموں میںآج سے شروع ہونے والا بجٹ اجلاس مخلوط سرکارکیلئے کڑاامتحان ثابت ہوسکتاہے کیونکہ اپوزیشن ممبران نے شہری ہلاکتوں ،گرفتاریوں، عارضی ملازمین کی مستقلی،ملازمین کے سماجی میڈیا پر ضوابط مرتب کرنے اور دیگر معاملات پر حکمران اتحادکو گھیرنے کافیصلہ کیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس40 دنوں تک جاری رہے گا۔آج گورنر این این ووہرااسمبلی کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے اور اس کے ساتھ ہی 28 ایام پر محیط بجٹ اجلاس آگے بڑھے گا جس میں بیشتر ایام میں2نشستیں ہونگی۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے سرکاری ملازمین کو سماجی میڈیا پر سیاسی نقطہ نظر پیش کرنے پر پابندی عائد کرنے کے خلاف پہلے ہی روز احتجاج کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔کانگریس کے سنیئر لیڈر اور نائب ریاستی صدر نے اگر چہ اس سلسلے میں قبل از وقت کسی بھی طرح کی رائے زنی کو معقول نہیں سمجھا،تاہم انہوں نے بتایا’’ ہماری حکمت عملی کل ہی میڈیا سمیت دیگر لوگوں کے سامنے آئے گی،جبکہ کئی ایک ایسے مسائل ہیں،جن پر سرکار کو جوابدہ بنا دیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ پیر کی شام  ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے،جس میں حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ بجٹ اجلاس کے دوران حکمران اتحاد کو ممکنہ طور اپوزیشن کے سخت سوالات اور تیکھے تیور کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں سرکار کی طرف سے ممکنہ طور پر سرپنچوں کو براہ راست انتخابات کے برعکس بلا واسطہ منتخب کرنے کی بھی مخالفت کریں گی۔ معلوم ہوا ہے کہ60ہزار کے قریب روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی کا معاملہ بھی اٹھائے گے،اور سرکار کو اس معاملے میں بھی جوابدہ بنانے کی کوشش کیا جائیگا۔اس حوالے سے کانگریس اور سی پی آئی ایم نے پہلے ہی سرکار کے اس فیصلے کو چشم پوشی قرار دیا۔ریاست میں گزشتہ ایک ہفتے سے این آر ایچ ایم ڈاکٹروں کی ہڑتال،اور ملازمین کی سوشل میڈیا پر سیاسی نقطہ نظر ظاہر کرنے پر پابندی عائد کرنے کا معاملہ بھی ایوان اسمبلی میں چھایا رہے گا۔ اُدھر اپوزیشن جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے علاوہ سی پی آئی ایم اور پی ڈی ایف کے علاوہ عوامی اتحاد پارٹی سے وابستہ ممبران اسمبلی نے سرکار کو مختلف سیاسی اور غیر سیاسی معاملات پر بجٹ اجلاس کے دوران کٹہرے میں کھڑا کرنے کی حکمت عملیاں مرتب کر لی ہیں ۔کشمیر عظمیٰ کو کانگریس کے ایک لیڈر نے بتایا کہ عوام اور ریاست سے جڑے معاملات کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی بنا کر حکمران اتحاد کو جوابدہ بنانا سبھی اپوزیشن جماعتوں اور ممبران اسمبلی کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط سرکار سے کم وقت میں جتنی غلطیاں اور عوام مخالف زیادتیاں سر زد ہوئی ہیں ، ان کیلئے پی ڈی پی اور بی جے پی پر مشتمل اس سرکار کو اسمبلی کے ایوان میں جواب دینا پڑے گا ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اسمبلی کے ایوان میں ہر بات کا جواب دینا پڑے گا ۔ادھربی جے پی کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس کوئی بھی ایسا مسئلہ نہیں ہے،جس کی وجہ سے وہ مخلوط سرکار کو اسمبلی میں جوابدہ بنا سکتے ہیں۔ست شرما کا کہنا ہے کہ گزشتہ3برسوں سے ریاست میں تعمیر و ترقی بھی ہو رہی ہے،اور لوگوں کے مسائل کا بھی ازالہ کیا جا رہا ہے۔ ریاستی گورنر کے قانون سازیہ کے مشترکہ اجلاس کے ساتھ ہی بجت سیشن کا اجلاس ہوگا،جس کے دوران گزشتہ اسمبلی کے بعد فوت ہوئے سابق قانون سازیہ ممبران کو یاد کیا جائے گا،جن میں سابق وزیر اور کانگریس لیڈر مکھن لال فوطیدار، سابق وزیر شیخ محمد مقبول،سابق وزیر صوفی غلام محی الدین،سابق ڈپٹی سپیکر مولوی عبدالرشید،سابق ممبر پارلیمنٹ شبیر احمد سلاریہ،سابق ممبران قانون ساز کونسل اوم صراف،سریندر کمار اوبرال اور ڈاکٹر نصیر احمد شاہ بھی شامل ہیں۔ بجٹ اجلاس کے دوران ریاستی وزیر خزانہ11 جنوری کو ریاستی اسمبلی میں آئندہ مالی سال2018-19کا میزانیہ پیش کرینگے،جو ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے اسمبلی میں پیش کیاجانے والامتواترچوتھابجٹ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ بجٹ کی مالیت 80ہزارکروڑروپے سے لیکر85 ہزار کروڑروپے تک ہوگی ،جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے آمدن اوراخراجات کابجٹ1.5لاکھ کروڑہوسکتاہے۔