اسمبلی انتخابات 2024|| کشمیر میں ہل چلا، جموں میں پھر کھلاکنول این سی کانگریس اتحاد کو برتری حاصل، بھاجپا کی 29پر جیت، پی ڈی پی 3پر سمٹ گئی

عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//دفعہ 370کی تنسیخ کے5سال بعد جموں وکشمیر میں منعقدہ پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کانگریس الائنس نے بھاری اکثریت حاصل کرکے تین دہائیوں کی روایت کو توڑ دیا۔جموں وکشمیر اسمبلی کی 90 سیٹوں میں سے این سی ، کانگریس اتحاد نے 48 سیٹیں حاصل کرکے 46 کے اکثریتی نمبر کو عبور کیا۔نیشنل کانفرنس نے وادی میں تقریباً سوئپ کیا جبکہ جموں میں ایک بار پھر کنول کھلا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں، این سی نے 42 نشستیں حاصل کیں، جن میں کشمیر صوبے سے 35 اور جموں سے7 سیٹیں شامل ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے اس بار وادی کشمیر میں 40 نشستوں پر امیدوار کھڑا کئے تھے۔ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بڈگام اور گاندربل سے اپنی دونوں سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔کانگریس نے اس بار کے الیکشن میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور صرف چھ سیٹوں پر ہی کامیابی حاصل کی جن میں پانچ کشمیر صوبے سے ہیں۔جموں میں کانگریس کو صرف راجوری کی سیٹ پر جیت نصیب ہوئی ، سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو جموں میں پانچ سیٹیں ملی تھیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں میں اپنا تسلط برقرار رکھتے ہوئے خطے سے 29 نشستیں جیت لیں۔تاہم کشمیر صوبے میں بی جے پی کو ایک بھی سیٹ نہیں مل پائی اور اسکے 19امیدوار ہار گئے۔ بھاجپا صدر رویندر رینا نوشہرہ سیٹ ہار گئے جو بی جے پی کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔جموں صوبے میں بی جے پی نے 29نشستیں جیت کر اب تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جموں میں کانگریس کے سینئر لیڈررمن بھلہ اور چودھری لال سنگھ بھی ہار گئے۔

جموں کے ادہم پور، سانبہ،کھٹوعہ اور جموں خاص کے 4اضلاع میں بی جے پی نے سبھی نشستوں پر جیت درج کی۔تاہم خطہ چناب اورپیر پنچال میں اسے کئی نشستوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔جموں کے چھمب، بنی ، اندروال کشتواڑ ، تھنہ منڈی راجوری اور سرنکوٹ پونچھ میں آزاد امیدوار جیت گئے۔کشمیر صوبے میں نیشنل کانفرنس کا غلبہ صاف دکھائی دے رہا تھا۔ سری نگر ضلع کی آٹھ نشستوں پر نیشنل کانفرنس نے آٹھ میں سے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس نے ایک سیٹ جیت لی۔گاندربل کی دونوں نشستوں پر این سی نے جیت درج کرلی جبکہ بڈگام کی پانچوں نشستیں این سی کو ملیں۔سری نگر میں اپنی پارٹی صدر الطاف بخاری اور سابق میئر جنید عظیم متو کو بھی ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔سرحدی ضلع کپواڑہ میں نیشنل کانفرنس نے پانچ میں سے تین نشستیں جیت کر تاریخ رقم کی تاہم پارٹی کے ایک سینئر لیڈر ناصر اسلم وانی کو پی ڈی پی کے فیاض میر نے شکست دی۔شمالی ضلع بارہ مولہ میں نیشنل کانفرنس نے سات میں سے چھ سیٹوں پر قبضہ جمایا یہاں پر سابق ڈپٹی چیف منسٹر مظفر بیگ اور سابق وزرا بشارت بخاری، تاج محی الدین، غلام حسن میر اور عمران رضا انصاری جیسے قدر آور لیڈر وں کو بھی شکست کا سامنا کرناپڑا۔ممبر پارلیمان انجینئر رشید کے بھائی خورشید شیخ نے لنگیٹ سیٹ جیتی جبکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون ہندواڑہ سے جیت گئے۔ جنوبی کشمیر جو ہمیشہ سے ہی پی ڈی پی کا گڑھ رہا ہے وہاں پر اس بار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ہار گئے۔ جنوبی کشمیر کی سولہ نشستوں میں سے نیشنل کانفرنس نے دس سیٹیں جیت لی۔جنوبی کشمیر میں جن بڑے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرناپڑا ، اْن میں پی ڈی پی صدر کی صاحبزادی التجا مفتی، عبدالرحمن ویری ، سرتاج مدنی اور محبوب بیگ شامل ہیں۔اننت ناگ ضلع کی 7 نشستوں میں سے 5پر این سی اور 2پر کانگریس امیدوار جیت گئے۔کولگام کی 3نشستوں میں سے 2پر این سی اور ایک محمد یوسف تاریگامی کے حصے میں آئی۔شوپیان کی 2نشستوں میں ایک این سی اور ایک این سی کے باغی آزاد امیدوار نے جیت لیں۔پلوامہ کی 4نشستوں میں سے 2پی ڈی پی اور 2این سی نے جیت لیں۔اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اپنے ہی گھر میں پی ڈی پی کے امیدوار نیشنل کانفرنس سے ہار گئے۔پی ڈی پی سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں واحد بڑی پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی تھی اور بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنائی۔