سرینگر//اسلامک بینک کاری موضوع پر بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی میںدو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا جس کا اہتمام منیجمنٹ شعبہ نے کیاتھا۔کانفرنس کے دوران مقررین نے کہا کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ عالم انسانیت کی فلاح کے لیے اسلامی بینک کاری کو سمجھنے کے بعد اسلامی بینک کی شاخیں قائم کی جائیں۔ کانفرنس میں پروفیسر جاوید مسرت وائس چانسلر بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی ، ایم ایم مجید ، مفتی نذیر احمدقاسمی شیخ الحدیث ، ریاض ترمبواورپروفیسر نسیم احمد ڈین فیکلٹی آف منیجمنٹ اسٹڈیز بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری ایوان صدارت میں موجود تھے۔موصولہ بیان کے مطابق اس کانفرنس کا مقصد تھا کہ یونیورسٹی کے اساتذہ،طلبہ وطالبات اور دیگر شرکا کو یہ ذہن نشین کرایا جائے کہ جہاں اسلام میں سودی کاروبار ناجائز قرار دیا گیا ہے وہیں اسلام میں بینک کاری کو بغیر سودی کاروبا ر کے جائز قراردیا گیاہے۔پروفیسر ایم ایم مجید نے اپنے کلیدی خطبے میں اسلامی بینک کاری کے تمام پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔مفتی نذیر احمدقاسمی نے قرآن وحدیث کی روشنی میں سودی کاروبار کے اخلاقی،معاشی اور معاشرتی زندگی پر برے اثرات کی وضاحت کی ۔کشمیر کے ایک مشہور صنعتکار ریاض ترمبو نے اپنی زندگی کے کئی واقعات کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دنیا کا واحد ایک ایسا مذہب ہے جس میں اخلاقی،روحانی اور معاشی نظام پر خصوصی زور دیاگیا ہے۔وائس چانسلر بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی پروفیسر جاوید مسرت نے کہاکہ اسلامی بینک کاری کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ غریب عوام سودی کاروبار سے بچ سکیں۔انہوں نے اس بات پرخوشی کا اظہار کیا کہ بابا غلام شاہ بادشاہ ریاست کی پہلی یونیورسٹی ہے جس نے اسلامک بینک کاری پر دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔کانفرنس میں علی گڑھ،دہلی،حیدرآبا اورکرناٹک سے آئے ہوئے اسلامی اسکالروںنے شرکت کی۔