اسرائیل کا فلسطینی صحافی کی ہلاکت کی تفتیش کا فیصلہ

 غزہ// صحافتی تنظیموں اور عالمی دباؤ پر اسرائیلی حکومت نے فوج کی فائرنگ سے فلسطینی صحافی یاسر مرتضی کی شہادت کے واقعے کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی مقامی نیوز ایجنسی کے لیے کام کرنے والے فوٹو گرافر یاسر مرتضیٰ کے قتل کی تفتیش کا اعلان کردیا ہے۔ یاسر مرتضیٰ غزہ میں فلسطینی مظاہرے کی کوریج کے دوران اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے۔ وہ جمعے کے روز زخمی ہوئے تھے اور اگلے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے تھے۔اسرائیلی ڈیفنس فورس کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فورسز نے جان بوجھ کر صحافی کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ یہ لاشعوری طور پر سرزد ہو جانے والا ایک اتفاقی واقعہ ہو سکتا ہے جس کی تحقیقات کا از کردیا گیا ہے اور اگر یہ افسوسناک واقعہ کسی کی غفلت یا لاپرواہی کے باعث پیش ا?یا تو ذمہ دار کو قرار واقعی سزا دی جائے واضح رہے صحافی یاسر مرتضیٰ فلسطینی مظاہرین کی اسرائیل سرحد کی جانب لانگ مارچ کی کوریج کر رہیتھے کہ اسرائیلی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن گئے انہیں طبی امداد اسپتال منتقل گیا تھا جہاں وہ ایک دن زیرعلاج رہنے کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ ان کی نماز جنازہ ہفتے کو ادا کی گئی جس میں ہزاروں سوگواروں نے شرکت کی۔ یوم الارض کی مناسبت سے مقبوضہ فلسطین میں 30 مارچ سے مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے اسرائیل نے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40 فلسطینیوں کو شہید اور 2 ہزار سے زائد کو زخمی کردیا ہے۔