عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
غزہ// فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ شمالی غزہ کے جبالیہ قصبے میں واقع مکان کو نشانہ بناکر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 9 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ۔غزہ میں فلسطینی سول ڈیفینس کے اہلکار محمود باسل نے کہا کہ اسرائیلی طیاروں نے جبالیہ میں غزہ اسٹریٹ پر القدس اوپن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اکرم النجر کے گھر پر حملہ کیا، جس میں تین بچوں اور دو خواتین سمیت 9 لوگوں کی موت ہوگئی اور پڑوسی گھروں میں موجود دیگر افراد زخمی ہوئے ۔باسل نے مزید کہا کہ شہری دفاع کی ٹیمیں اب بھی لاپتہ افراد کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں، جو ممکنہ طور پر نشانہ بنائے گئے مکان اور اس سے ملحقہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں اور زخمیوں کو شمالی غزہ کے انڈونیشیائی اسپتال لے جایا گیا ہے ۔ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس حملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔ادھرکناڈا کے وزیر امور خارجہ میلانیا جولی نے منگل کے روز کہا کہ کناڈا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کے تقریباً 30 موجودہ پرمٹس کو معطل کر دیا ہے ، مقامی میڈیا کی رپورٹ میں یہ اطلاع دی گئی ہے ۔رپورٹوں کے مطابق، محترمہ میلانیا جولی نے کہا کہ کناڈا کی پالیسی یہ ہے کہ کناڈائی ساختہ اسلحہ اور اوزار غزہ کی پٹی میں استعمال نہیں کیے جا سکتے ہیں، اس بات سے قطع نظر کہ وہ اسرائیل کو کیسے بھی پہنچے ۔کناڈا نے جنوری میں اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کے نئے اجازت ناموں کی منظوری روک دی تھی حالانکہ اس سے پہلے کے مہینوں میں منظور شدہ اجازت نامے ابھی بھی فعال تھے ۔وزیر موصوفہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ “ہمارے کسی قسم کے اسلحے یا اسلحے کے پرزے غزہ میں نہیں بھیجے جائیں گے ۔ انہیں اسرائیل کو کیسے بھیجا جا رہا ہے اور کہاں سے بھیجا جا رہا ہے ، یہ غیر متعلق بات ہے ۔”رپورٹس کے مطابق کناڈا امریکی حکومت کے ساتھ اسرائیلی دفاعی افواج کو کیوبیک میں تیار کردہ گولہ بارود بھیجنے کے معاہدے کو بھی روک رہا ہے جس کا اعلان واشنگٹن نے چند ہفتے قبل کیا تھا۔