ارون جیٹلی کا بیان منفی نتائج کا عکاس :سوز

بی جے  پی کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی نے کشمیر کی مخدو ش صورت حال کو صحیح منظر میں دیکھنے کے بجائے مرکزی سرکار کو شاباشی دی ہے کہ اُس نے کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی طرف کامیابی حاصل کی ہے۔ گویا طاقت کے استعمال سے سب کچھ قابو میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جیٹلی کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ موجودہ صورت حال میں حریت کانفرنس بے اثر ہو گئی ہے۔پروفیسر سوز کے مطابق انہوں نے اورون جیٹلی کو قریب سے دیکھا ہے اور اُن کے بارے میںکہا جا سکتا ہے کہ وہ اکثر اپنے خیالات گیلری یعنی تشہیر کیلئے بولتے رہتے ہیں۔ ابھی جب وہ کشمیر میں نارمل صورت حال دیکھ رہے ہیں اُس میں وہ یہی تاثر پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ گویا کشمیر میں اُن کو جو منظر ٹھیک نظر آرہا ہے وہ طاقت استعمال کرنے سے ہی پیدا ہوا ہے ۔ ایسی سوچ خود مرکزی سرکار کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ وہ وزارت داخلہ سے ہٹ کے اپنے طور کشمیر پر تبصرہ کرتے رہتے ہیں اور باقی وضاحت پی ایم او میںاپنے جونیئر ساتھی پر چھوڑ دیتے ہیں۔مگر اب کے ارون جیٹلی کے بیان کو میں تجاہل ِعارفانہ سمجھتا ہوں ورنہ اُس کو معلوم ہے کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل صرف سیاسی عمل سے ہی میسر ہو سکتا ہے۔ اس کو یہ بھی معلوم ہے کہ طاقت کے استعمال سے کشمیر میں کبھی کبھی سطحی طور امن کی بحالی کا منظر دکھائی دیتا رہا ہے جو بعد کے حالات میں عارضی ثابت ہوتا ہے اور ایسا کئی بار ہوا ہے۔ اب موقع آگیا ہے کہ ارون جیٹلی جیسے سینئر لیڈر کو اس بات کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور حکومت ہند کو کشمیر میںبامقصد مذاکرات شروع کرنے چاہیں ۔ جیٹلی جی کو یہ کہنے کے بجائے کہ موجودہ صورت حال میں حریت کانفرنس بے اثر ہو گئی ہے یہ طے کرنا چاہئے کہ کشمیر میں ایک با مقصد بات چیت کی ابتداء حریت کے ساتھ مذاکرات سے ہی عمل میں آسکتی ہے!‘‘