ادائیگئ زکوٰۃ کی اہمیت

کلمہ طیبہ پڑھ لینے اور سچے دل سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم پراور دین کے ضروری باتوں پر ایمان لانے کے بعداسلام کے چار بنیادی ارکان و فرائض نماز، روزہ، زکوۃ اور حج حسب استطاعت وقدرت فرض ہیں۔
اپنی اہمیت وفضیلت کے لحاظ سے ہر رکن یکساں توجہ کا متقاضی اور طالب ہے۔اورہر ایک کے ترک پر عذاب آخرت کا شدید خطرہ ہے، جس سے غافل اور بے فکر نہیں ہوناچاہیے۔ہررکن کا تقاضہ ہے کہ اس پر صد فی صد عمل کیا جائےاور امت مسلمہ کا ہر ہر فرد مردوزن اپنے اوپر عائدفرض کو تند ہی اورذوق وشوق کے ساتھ ادا کریں۔ جن پر صرف نماز وروزہ فرض ہے،اس کو پورا کرےاور جن پر نماز روزہ کے ساتھ زکات بھی فرض ہے، وہ نماز روزہ کے بعد زکات بھی ادا کریںاور تینوں کے ادائیگی کر تے ہوئے جن پر حج فرض ہے، وہ حج بھی ادا کریں، تب ہی اسلام کامل اور موجب نجات ہوگا۔ زکواۃ کے سلسلے میں جس درجہ غفلت و کوتاہی ہے، اس کے پیشِ نظر اس بات کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ کو اس کی ادائیگی کے لیے ترغیب وترہیب کے ذریعہ اس کے ادائیگی پر آمادہ کیا جائے اور اس کی بھر پور کوشش اجتماعی وانفرادی طور پر کی جائے۔ جس طرح نماز کے لیے اجتماعی طور پر محنت کی جاتی ہےاورگاؤں گاؤں جماعتیں گھوم کر نماز کی دعوت دیتی ہے، اُسی طرح زکواۃ پر بھی صاحب نصاب مردوزن کوترغیب وترہیب کے ذریعہ آمادہ کیا جائے۔علمائے امت اور ارباب مدارس وائمہ مساجد اس کی دعوت کو اپنا مشغلہ بنا لیں توتھوڑے عرصہ میں اُمت میں اس کے ادائیگی کا رخ پیدا ہوجائے گا۔زکواۃ کی ادائیگی کی برکت سے بے وقت بارش ،قحط، سیلاب اور بہت سی آفات و بلیات سے حفاظت ہوگی۔اہل ثروت کا ایک بڑا طبقہ زکواۃ ادا نہ کرنے کی وجہ سے جہنم کے رخ پر ہے اور خاص کر عورتیں زیورات کی زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے دُنیوی و اُخروی خسارے میں ہیں۔آئےدن زیورات کی زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سےسُناروں کے یہاں گروی پڑ کر ہمیشہ کے لیے ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور کف افسوس ملنا پڑ تا ہے۔