شوکت حمید
سرینگر//وادی میں سیبوں کو اتارنے کاپہلامرحلہ شروع ہوچکا ہے اور ماہرین نے باغ مالکان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد بازی سے کام نہ لیں بلکہ سیبوں کو اچھی طرح پکنے کا انتظار کریں تاکہ مارکیٹ میں انہیں منافع بخش آمدن حاصل ہو سکے۔وادی کے کئی علاقوں میںسیب کی ایک قسم گالاکو اتارنے کا کام جوبن پر ہے اور مارکیٹ میں اس کی اچھی ریٹ بھی مل رہی ہے ۔پلوامہ ،اننت ناگ ،سوپور ،بڈگام کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں میں قائم ہائی ڈینسٹی میوہ باغات میں آج کل کافی چہل پہل ہے اور کاشتکار پھل اتارنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔گذشتہ کئی دنوں میں جہاں گالا قسم کے سیبوں کی اچھی ریٹ بھی ہے تاہم ماہرین کا مشورہ ہے کہ لوگوں کو دیا ہے کہ وہ ایک ساتھ پھل اتارنے سے پرہیز کریں اور پوری طرح پک چکے پھل کو ہی اتاریں جس سے مارکیٹ میں ایک مثبت اثر رہے گا۔معروف ماہر باغبانی اور زرعی یونیورسٹی میں تعینات ڈاکٹر طارق رسول نے بتایا’’اس سال بارشوں اورکچھ علاقوں میں ژالہ بھاری کی وجہ سے جہاںکسانوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ مقامات پر میوہ باغات کو بھی کافی نقصان پہنچا تاہم آج جو سیب پکے ہوئے ہیں وہ کافی معیاری ہے مگر ان کا سائز تھوڑا کم ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’پچھلے سال کی بہ نسبت اس سال اگرچہ فصل کم ہے تاہم معیاری ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’اس وقت وادی کے کئی علاقوں میں پہلے پکنے والے ہائی ڈنسٹی والے سیب کے باغات میں گالا قسم کے سیب اتارنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے تاہم باغ مالکان کو چاہئے کہ وہ جلد بازی سے کم نہ لیں اور پکے ہوئے پھل کو ہی پہلے اتاریں اور جو ابھی تک پوری طرح نہیں پک چکے ہیں ،انہیں تھوڑے دنوں بعد ہی اتاریں تاکہ مارکیٹ میں اس کی ریٹ بر قرار رہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’کچھ سیبوں میں ابھی پوری طرح ذائقہ اور اس کا رنگ devlopنہیں ہوا ہے لہذا کاشتکار قبل از وقت انہیں نہ اتاریں ‘‘۔ڈاکٹر طارق نے کہا ’’ گالا کے بعد کلو اور پھر دیلیشیس قسم کا سیب تیار ہوگا تاہم اس میں ابھی وقت لگے گا‘‘۔انہوں نے کہا ’’اگر ہم جلد بازی سے کام لیں اور ایک ساتھ سیب اتارنا شروع کریں گے تو اس سے سیبوں کے دام پر منفی اثرات مرتب ہونگے ‘‘۔انہوں نے باغ مالکان کو مشورہ دیا کہ وہ سیبوں کی گریڈنگ اورپیکنگ کا خاص خیال رکھیں اور ایمانداری سے کام لیں تاکہ انہیں منافع مل سکے ۔شوپیان کے کچھ علاقوں میں میوہ باغات میں ’چھتر‘ نامی بیماری کے حوالے سے ڈاکٹر طارق رسول نے کہا ’’شوپیان کے کچھ علاقوں سے اس قسم کی شکایت موصول ہوئی ہے اور باغ مالکان کو چاہئے کہ وہ مقامی ماہرین کو اپنے باغات میں لے جائیں اور زرعی یونیورسٹی کی طرف سے تجویز کردہ کیڑے مار دوائی کا چھڑکائو کریں مگر اس میں موسمی صورتحال کا خیال رکھا جائے ۔نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن نیو فروٹ مارکیٹنگ کمپلیکس پارمپورہ سرینگرکے صدر بشیر احمد بشیر نے سیبوں کے نرخ ناموں کے حوالے سے بتایا ’’آج کل جو سیب منڈی میں لائے جاتے ہیں ،ان کی کوالٹی کافی اچھی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو اچھی ریٹ بھی مل رہی ہے ‘‘۔انہوں نے بتایا کہ سیبوں کی ریٹ تقریبا100روپے فی کلو گرام ہے اور اس میں اتار چڑائو بھی آتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ درجہ اول ریڈ گالا سیب80سے 100روپے فی کلو گرام ،گالا مست سیب100روپے فی کلو گرام،مالش سیب 35روپے فی کلوگرام ،ورائٹی سیب25سے 30روپے فی کلو گرام ،ببگوشہ ناشپاتی(uri)66روپے فی کلوگرام ،ببگوشہ ناشپاتی (کشمیری) 33روپے فی کلو گرام جبکہناکھ ناشپاتی 72روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں ۔آری ہل پلوامہ کے محمد اشرف نامی ایک کاشتکار نے بتایا’’اس سال اگرچہ فصل کم ہی ہے مگر ریٹ کافی اچھی ہے اور ہم مطمعین ہیں تاہم ابھی سیب اتارنے کا سیزن شروع ہی ہوا ہے اور ہمیں اچھے منافع کی امید ہے۔