جموں //جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے قتل اور عصمت دری واقعہ کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)کے حوالے کرنے کے ایک مخصوص طبقہ کے مطالبے کو منوانے کے لئے معرض وجود میں آنے والی ہندو ایکتا منچ نے کیس کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کرنے کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔ منچ نے ایک بار پھر کہا کہ انہیں کرائم برانچ کی تحقیقات پر بھروسہ نہیں ہے۔ منچ کے ایک لیڈر اور سابق سرپنچ کانتھ کمار نے جمعرات کو ہندو ایکتا منچ کی طرف سے کٹھوعہ کے تحصیل ہیرا نگر کے کوٹہ مورھ علاقہ میں منظم کئے گئے احتجاجی مظاہرے کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا ’کرائم برانچ پر ہم لوگوں کو بھروسہ نہیں ہے۔ اب ہم سی بی آئی انکوائری کے لئے عدالت میں ایک عرضی جمع کریں گے۔ ہمیںامید ہے کہ عدالت سے ہمیں ریلیف ملے گی‘۔ ہندو ایکتا منچ کے درجنوں احتجاجی کارکنوں نے اس موقع پر ’محبوبہ مفتی ہائے ہائے، نرمل سنگھ ہائے ہائے، ہم کیا چاہتے ہیں سی بی آئی انکوائری بھارت ماتا کی جے اور ہندو ایکتا منچ زندہ باد‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے پتلے نذر آتش کئے۔
آصفہ عصمت دری و قتل کیس، سی بی آئی انکوائری کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے: ہندو ایکتا منچ
