آخری بُلاوا! افسانہ

ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی

اس نے اجنبی وجود کوکمرے میں اچانک داخل ہوتے دیکھ کرحیرت واستعجاب سے کہا:
’’کون ہیںآپ؟ بغیراجازت یہاں کیوں آئے ؟‘‘
’’جی!میں آپ کو لینے آیاہوںکیونکہ آپ کادنیامیں وقت مقررہ پورا ہوگیاہے‘‘ اجنبی نے اپنی آمدکی وجہ بتائی۔
’’آپ کواتنی ہی مدت دنیامیں رہناتھا۔ اس لئے اب آپ کوموت کا پیالہ میرے ہاتھ سے پیناہے۔‘‘ میںملک الموت ہوں،اس وقت آپ کے سامنے انسانی شکل میں حاضرہوں ،اپنافرض انجام دے کرہی رخصت ہوجاؤںگا۔‘‘
میںنے حوصلہ سنبھالتے ہوئے پوچھا۔
’’کیوں،ابھی میری عمرہی کیاہے،صرف ساٹھ سال ہی توجیاہوں۔میں نے ابھی دنیاپوری طرح دیکھی بھی نہیں،ساٹھ سال بھی کوئی عمرہوتی ہے !جاؤ! کسی اور کادروازہ کھٹکھٹاؤ۔‘‘
’’نہیں ۔اس وقت یہی میراٹھکانہ ہے۔ میں آپ کولے کرہی جاؤں گا،حکمِ الٰہی کاغلام جوہوں‘‘ ملک الموت نے وضاحت کی ۔
ادھراس کی ماں نمازسے فارغ ہوکردست بدعاتھی ’’میرے مولیٰ! میرے لختِ جگرکولمبی عمردے ۔‘‘
ملک الموت نے اچانک اپنے تیوربدل کرمصالحانہ انداز میں اس سے کہا:
’’اچھاٹھیک ہے،اذن خداوندی سے جارہاہوں،اگلی بارپھرآؤں گا۔ آج تمہاری ماں کی دعارنگ لائی ، خدانے تمہاری مہلت میں توسیع کردی‘‘ یہ کہتے ہوئے وہ نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
کچھ عرصہ بعدیہی غیرمانوس وجود پھرسے اس کی خواب گاہ میں وارد ہوا۔ اسے دیکھ کرمذکورہ شخص کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے مگر پھر بھی ہمت کرکے پوچھ بیٹھا۔
’’آگئے پھر؟آپ تومجھ غریب کے پیچھے ہی پڑگئے… پہلے بھی کہاتھا کہ میں نے ابھی دنیامیں کچھ نہیں کیا۔نہ ہی کچھ دیکھابھالاہے۔میں کیسے قبرمیں ابدی نیندسونے جاؤں ،ابھی میرے دل کے ارمان پورے ہوئے ہی کہاں … بڑے بیٹے کی ابھی ترقی ہونی باقی ہے، اس کودن رات کماؤمحکمہ میں کسی اچھی پوسٹ پرتعینات بھی کرواناہے،وہیں جہاں اوپری آمدنی کادھن برستا رہتا ہے۔ کنسٹرکشن ٹھیکیداروںکے ناقص ونامرادکاموںسے اسے اپنی اچھی خاصی کمیشن نچوڑنی ابھی باقی ہے۔چھوٹے بیٹے کو ملازمت بھی دلوانی ابھی باقی ہے۔ اس کے لئے بے انصاف حاکموں اور راشی افسروں کی چوکھٹیں پھلانگنے کے واسطے درازیٔ حیات ملناضروری ہے۔ کوئی اچھاسا محکمہ اسے مل جائے توپھرمیں بڑے اطمینان سے دنیا سے چلابھی جاؤں تو کوئی غم نہیں ۔ ویسے آپ اطمینان رکھیں میںنے اس سلسلے میں بہت تکڑی سفارش کاپیشگی انتظام کررکھاہے۔اب زیادہ دیرانتظارنہیں کرناہوگا انشاء اللہ کام بہت جلدہوجائے گا،سناہے انٹرویودینے والے غریب وبے آسرا میرٹ والے امیداروں کودن میں تارے دکھانے کاپوراپربندھ کیاگیا تھا، عنقریب اس کی خوش خبری ملے گی… اورمیںیہ کیوں نہ کہوں کہ بڑے فرزند کے چھوٹے بیٹے کوکسی اچھے سے پرائیوٹ سکول میں داخلہ دلوانے کی دوڑ دھوپ میں آج کل مصروف ہوں۔تعلیم کے سوداگروںکے یہاں بھی سفارش چاہئے اور بھاری ڈونیشن کانذرانہ بھی۔اس کابھی توانتظام کرناہے… جاؤ! معاف کرو! اتنی ساری مصروفیات چھوڑکر کون بھلاچنگا آدمی عالم بزرخ جانے کی سوچے ؟ ‘‘
اجنبی وجوداس سادگی پرزیرِلب مسکرایاتوموت کے بلاوے پرسٹپٹائے شخص نے بوکھلاکربولا’’میںنے آپ کاکیابگاڑاہے ؟جاؤپلیز،مجھے آپ کی صورت سے بہت ڈرلگ رہاہے ۔آپ کی مہربانی ہوگی، اس بارمیری خلاصی کرو‘‘
ادھرمیری یہ لن ترانی چل رہی تھی، ادھرمیری اماں مصلیٰ پررقت آمیز آوازمیں دعاکررہی تھی:’’میرے اللہ !تونے میری ہردعا سنی ہے۔میری یہ دعابھی سن لے۔میرے بیٹے کوصحت دے، عمردرازی عطاکر‘‘ پھرایک بارموت کے فرشتے کااصرارنرمی سے بدل گیا جیسے کسی غیرمرئی طاقت نے اس کی کنی سوئی کی کہ یونہی واپس لوٹ آؤ۔
’’ٹھیک ہے ،میں اب کی بارچلتاہوں۔آج پھرتمہاری اماںنے اپنی دعاؤں کے آنچل میں تمہیں چھپالیا‘‘ملک الموت نے واپس پلٹنے سے پہلے کہا۔
’’ٹھہرو!مجھے اہم کام یادآیا! میں نے توابھی حج بھی نہیں کیا ہے،یہ فریضہ بھی تواداکرنے کی فرصت چاہئے تاکہ تمام گناہ یک باردھل جائیں۔ تم کیوں مجھے اس نیک کام سے ونچت کررہے ہو؟‘‘
کچھ ماہ وسال گزرگئے اوروہ حج بیت اللہ سے بھی واپس آیا،ابھی واپسی کی دعوتیں ہی چٹ کررہاتھاکہ ایک روزیہی اجنبی وجود صبح سویرے اس کے یہاں نمودارہوا۔
’’جناب!اب توآپ نے حج بھی کرلیا۔باقی سارے ارمان بھی پورے ہوگئے۔بڑے بیٹے کواپنی مرضی کی پوسٹنگ بھی ملی ۔چھوٹے بیٹے کونئی نوکری بھی ملی۔دوسرے چھوٹے چھوٹے کاموں سے فراغت بھی پائی، اب تو چلنے کوتیار ہوجاؤ‘‘ اب چلو،آج کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔اجنبی وجودنے صاف صاف کہہ دیا۔
’’کیوں؟ ایسی کیابات ہوئی ؟‘‘میں نے پوچھا
’’آپ کوخودہی پتہ چلے گا‘‘اجنبی وجود نے بتایا
’’کیاپتہ چلے گا؟‘‘ میں نے پوچھا
’’تمہاری اماں جس کوتم نے بہت پہلے اولڈایج ہوم میں پھینک دیاتھا ، وہ کل شام مرگئی ۔اب تمہارے لئے دعاکرکے درازی عمرمانگنے والاکوئی نہیں رہا…چلئے ،میراوقت مزیدضائع نہ کریں۔پہلے ہی آپ کوبتاتاچلوں کہ آپ توکب کے مرچکے ہیں، اب آپ کولے جاناصرف رسم دنیاہے۔آپ کا ضمیرہی نہیں بلکہ دل ودماغ کب کافوت ہوچکاہے‘‘۔ موت کے قاصدنے اس شخص سے سیدھے کہا۔
’’مجھے آپ پرہمہ وقت نگران نکیرومنکرسے پتہ چلاہے کہ آپ باعمل زمین پر بوجھ تھے یاتونماز پڑھتے ہی نہ تھے، یاجب پڑھتے تودکھاوے کی پڑھتے ۔ ہاں بڑے ٹھاٹ بھاٹ سے جمعہ کومسجد جاتے ،پھرسات دن کے لئے ہر اچھے کام اورنیک عملی سے چھٹی ،اللہ اللہ خیرصلاح۔زکوٰۃ کبھی دی ہی نہیں۔سود بڑے شوق سے کھاتے تھے۔ حقوق العباد کاکبھی خیال ہی نہ رہابہن بھائی ،رشتہ داروں سے قطع تعلق کاخوب مظاہرہ کیا۔سوشلزم کادم بھرتے تھے مگرغربیوں کے کام آنے سے کتراتے تھے، ایک سانس میں اناپ شناپ کام، دوسری سانس میں نعتوں پرریاکارانہ سردھننا۔نذرونیاز کاچڑھاؤابھی شوق سے کھاتے ، ہر در پر اپناسرنیازبھی جھکاتے ۔ناچتے گاتے بھی اورفضولیات کاشوق بھی فرماتے ۔ انسان توانسان اپنے حقیرمفادکے لئے ہرچڑھتے سورج کوپوجتے۔ہربڑے ظالم وجابربدمعاش اور غنڈے موالی کے آگے سربسجودہونے میں بھی کوئی مضائقہ نہ تھا۔قرآن نے حکماً کہاتھاکہ صرف ایک خداکومانو اوررسولؐ کی ہدایات پرچلوکیونکہ قرآن مومنین کے لئے ہدایت نامہ ہے مگرنہ کبھی اس پر غورکیانہ آنکھ سے پڑھااورنہ خلوصِ دل کے ساتھ اس پرعمل کیا۔آپ کوسمجھاتابھی کون جب وجود کی باگیں آپ نے نفس کے سپہ سالارکے حوالے کی ہوئی تھیں؟ افسوس ! زیارتِ بیت اللہ سے لوٹنے کے بعدبھی پہلے ہی کی طرح آپ کے معمولاتِ زندگی ویسے کے ویسے ہی رہے۔ سود منافقت ،مکاری کادھنداسب باقاعدگی سے چلا۔ ہاں کبھی درود شریف پڑھتے ہوئے دو چارآنسوبھی بہاتے مگرساتھ ہی ساتھ زکوٰۃ دینے سے پرہیزبھی تھا۔سودی کاروبارزوروں پرکرتے۔اپنے نامۂ اعمال میں یہ سب کباڑاورکیچڑجمع کرکے آج آپ کنگال اوربے خانماں ہیں،آپ کا چہیتا بٹواہ ہی نہیں بلکہ بنک بیلنس مع سود، ناجائز ذرائع سے جمع تمام مال وجائیدادبھی اب ورثاء میں تقسیم ہوگااورآپ خالی ہاتھ جاکرکف افسوس ملتے رہئیے!! اب چلئے کفن بردوش بوجھل قدموں کے ساتھ قبرکی طرف اورپتہ ہے جن لوگوں کے کندھے پرآپ کی میت سوارہے،وہ آپ کو دھرتی کابوجھ سمجھ کر جلدی جلدی اسے اپنے شانوں سے جھٹکناچاہتے ہیں۔ اب تنِ تنہاآپ کے حساب وکتاب کاسلسلہ یہیں سے شروع ہوکرروزِ قیامت تک جاری رہے گا، پھردیکھئے محشرمیں اللہ کی بے لاگ عدالت سے اپنے کئے کی سزائیں کس کس عنوان سے آپ کے گلے پڑیںگی۔ یہ آخری بلاواہر ایک ذی نفس کوآتاہی ہے مگرنفس مطمینۂ کے لئے یہ بلاوامزید ارہوتاہے اورنفس امارہ کے لئے سزائے سخت کااشتہار ۔
افسوس ہے آپ قبرکاسفر شروع کرنے تک آخری بلاوے سے بالکل غافل رہے۔‘‘

���
جموں، حال ہمہامہ، موبائل نمبر؛8825051001 | 9906111091