انجینئرمشتاق
تعظیم کشمیری
روزقیامت جب اللہ تعالیٰ کی تجلی کا ظہور ہوگا ،سورج لوگوں کے سروں کے بالکل قریب ہوگا ، لوگ پیاس کی شدت سے تڑپ رہے ہوں گے ، پسینوں میں شرابور ہوں گے اورحساب و کتاب کی شدت سے منتفل ہوں گے توایسی صورت میں اللہ تعالیٰ انبیاء کرام کو حوض سے نوازے گا۔ ہر نبی کا اپنا جدا جداحوض ہوگا جس سے نبی خود سیراب ہو ں گے اور اپنے امتیوں کو بھی سیراب کریں گے ۔ہر مسلمان روز محشر آقائے دوجہاںؐکے دست مبارک سے جام کوثر پینے کا متمنی ہوتااور اس سعادت آفریں گھڑیوں کی آرزو کرتا ہے۔ قرآن پاک میں حوض کوثر سے سیراب ہونے والے خوش نصیبوں کو یہ بشارت دی گئی ہے کہ جو اس حوض سے پانی پئیں گے وہ خوش بخت ہوں گے ۔آقائے دوجہاں ؐاپنے صحابہ کرام ؓ اور مومنین کو حوض کوثر سے سیراب ہونے کی نوید سنایا کرتے تھے۔
واقعہ معراج کے دوران محبوب خداؐ کو حوض کوثر کی سیر کرائی گئی تھی۔ مسلمانوں کے دلوں میں حوض کوثر کے بارے میں جو تڑپ ہے وہ جان لیں کہ کریم آقا ؐ نے اس حوض کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا تھا کہ یہ دیکھنے میں کیسی ہے ، امام بخاری، ابو داود، نسائی اور احمد رسول اللہؐ کے ارشادات پر مبنی جو احادیث بیان کی ہیں، ان کے مطابق روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت میں معراج کروائی گئی یا جیسے آپؐ نے فرمایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیر نہرِ کوثر کرائی گئی جس کے دونوں کنارے خول دار یا قوت کے ہیں۔ جو فرشتہ آپؐ کے ساتھ تھا اس نے ہاتھ مارا تو اس سے کستوری نکالی۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرشتے سے، جو آپؐ کے ساتھ تھا، فرمایا’’یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا (یا رسول اللہؐ! ) یہ نہرِ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے‘‘۔
ایک دوسری حدیث کے مطابق حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ جب سورہ مبارکہ ’’اِنَّا اَعطینکَ الکَوثَرَ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے، جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور وہ اعلیٰ قسم کے موتیوں اور یاقوت کے بہاو پر چلتی ہے، اِس کے پانی کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھااور دودھ سے زیادہ سفید اوربرف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار ہے‘‘۔اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے بھی روایت کیا ہے۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا’’ یا رسول اللہؐ! حوض کوثر کے برتنوں کی تعداد کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! حوضِ (کوثر) کے برتنوں کی تعداد آسمان کے ستاروں اور سیاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے، اس رات کے ستارے جو اندھیری رات کے ستارے ہوں اور اس رات میں بادل بھی نہ ہوں، جو اس حوض سے پی لے گا اسے کبھی پیاس نہیں ستائے گی یعنی وہ پیاسا نہیں رہے گا۔ اس حوض میں جنت کے دو پرنالے گرتے ہیں، جو اس (حوضِ کوثر) سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ اس (حوض) کا عرض اس کے طول جتنا ہے، (یعنی) جتنا عمان سے لے کر ایلہ تک کا درمیانی فاصلہ ہے، (حوض کوثر کا) پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔‘‘
بے شک وہ خوش نصیب مسلمان ہوں گے جو دنیاوی زندگی میں اپنے معمولات ایسے نبھاتے ہیں کہ اخروی زمدگی میں وہی جام کوثر پینے کے حق دار ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قیامت کے روزآب کوثر عطا فرمائیں۔آمین ثْم آمین
رابطہ۔ 7006105720
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)